فریال تالپور رات گئے اسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل

سابق صدر آصف زرداری کی ہمشیرہ اور پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور— فوٹو فائل 

راولپنڈی: سابق صدر آصف علی زرداری کی ہمشیرہ اور پیپلز پارٹی کی رہنما فریال تالپور کو رات گئے پولی کلینک اسپتال سے اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

فریال تالپور جعلی اکاونٹس کیس میں زیر حراست ہیں اور طبیعت ناساز ہونے کے باعث اسلام آباد کے پولی کلینک اسپتال میں زیرعلاج تھیں۔

نیب نے انہیں طبیعت بہتر ہونے پر رات گئے اسپتال سے اڈیالہ جیل راولپنڈی منتقل کیا۔

اس پر فریال تالپور کا کہنا تھا کہ نیب کو شرم آنی چاہیے کہ رات 12 بجے ایک عورت کو اس طرح جیل منتقل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نیب نے غیر قانونی حرکت کی ہے کیا یہ نیا پاکستان ہے؟ کیا یہ انصاف ہے کہ ایک بیمار قیدی کو رات کے 12 بجے یوں غیرقانونی طور پر جیل منتقل کردیا جائے۔

ادھر نیب ترجمان نے مؤقف اختیار کیا کہ فریال تالپور کو جیل حکام نے پولی کلینک اسپتال سے ڈسچارج کیے جانےکے بعد جیل منتقل کیا کیونکہ انہیں احتساب عدالت نے جوڈیشل تحویل میں دیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں برس جون میں فریال تالپور اور ان کے بھائی آصف علی زرداری کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں احتساب عدالت نے گرفتار کیا تھا۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر

منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔

ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔

معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے گزشتہ برس 24 دسمبر کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔

جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔

اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔

سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔

اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔

نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔

آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔

نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری دی۔

فریال تالپور نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں عبوری ضمانت میں 5 مرتبہ توسیع حاصل کی، اسلام آباد ہائیکورٹ نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں فریال تالپور اور آصف زرداری کی عبوری ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی تھی جس کے بعد سابق صدر آصف زرداری کو 10 جون کو زرداری ہاؤس اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔

مزید خبریں :