Time 12 اگست ، 2019
پاکستان

امن کی خواہش کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرعزم ہیں، آرمی چیف

حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کوششوں کا آغاز کردیا، جتنی کاوشیں درکار ہوں کریں گے، انشاء اللہ ہر چیلنج پر پورا اتریں گے، جنرل قمر جاوید باجوہ— فوٹو: اسکرین گریب

پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ نے عید الاضحیٰ لائن آف کنٹرول پر فوجی جوانوں کے ساتھ منائی۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کنٹرول لائن کا دورہ کیا اور باغ سیکٹر میں فوجی جوانوں کے ساتھ عید منائی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اپنے پیغام میں کہا کہ 'ہم کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، حکومت نے مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے کوششوں کا آغاز کردیا، بھارت مقبوضہ کشمیر کے تنازع سے دنیا کی توجہ ہٹانا چاہتا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے کنٹرول لائن کا دورہ کیا اور باغ سیکٹر میں فوجی جوانوں کے ساتھ عید منائی— فوٹو: اسکرین گریب

آرمی چیف نے مزید کہا کہ حکومت نے کشمیر کے معاملے پر کثیرالجہتی کاوشیں کی ہیں، امن کی خواہش کے ساتھ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے پرعزم ہیں۔

جنرل باجوہ نے خبردار کیا کہ بھارت، مسئلہ کشمیر پر دنیا کو گمراہ کرنے کیلئے کچھ بھی کر سکتا ہے، بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں کیے سنگین جرائم کی پردہ پوشی نہیں کرنے دیں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمارا مذہب ہمیں امن کا درس دیتا ہے تاہم سچ کیلئے استقامت اور قربانی بھی سکھاتا ہے، ہم اپنے کشمیری بہن، بھائیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں، جتنا وقت، جتنی کاوشیں درکار ہوں کریں گے، انشاء اللہ ہر چیلنج پر پورا اتریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی توجہ مقبوضہ جموں و کشمیر سے ہٹا کر ایل او سی اور پاکستان پر مرکوز کرانا چاہتا ہے، پاک فوج عیدِ قرباں جموں و کشمیر کے باسیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر منا رہی ہے۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

پاکستان کا رد عمل

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تو وہیں اب لاہور سے دہلی جانے والی دوستی بس سروس اور لاہور سے امرتسر جانے والی امرتسر بس سروس بھی بند کردی ہے۔

چین کا بھارتی اقدام پر مؤقف

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر 'شدید تشویش' ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔

ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔

مزید خبریں :