14 اگست ، 2019
مظفر آباد: وزیراعظم عمران خان نے بھارتی وزیراعظم کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہم مودی کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے اور وقت آگیا ہے کہ انہیں ایک سبق سکھائیں۔
وزیراعظم عمران خان یوم آزادی کے موقع پر کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے آزاد کشمیر کی قانون ساز اسمبلی پہنچے جہاں انہوں نے خصوصی طور پر خطاب کیا۔
میں نے بی جے پی اور مودی کی اصل شکل دنیا کو دکھائی: وزیراعظم
اپنے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ خوشی ہے یوم آزادی کے دن کشمیری بھائیوں کےساتھ ہوں، اس وقت جب سب سے بڑا بحران ہمارے کشمیریوں پر ہے، میں نے پہلی مرتبہ بی جے پی اور مودی کی اصل شکل کو دنیا کے سامنے رکھا، بھارت سے ہمارے سامنے ایک مفادات کی کشمکش نہیں چل رہی بلکہ ہم ایک نظریے کے خلاف کھڑے ہیں اور یہ زیادہ خوفناک ہے، جب آپ ایک نظریے کے خلاف جنگ کریں تو وہ ایک مختلف چیز ہے اور اس کے حل الگ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے سامنے ایک خوفناک نظریہ کھڑا ہے، جو آر ایس ایس کا نظریہ ہے جس کا مودی بچپن سے ممبر ہے، آر ایس ایس نے اپنا نظریہ ہٹلر کی نازی پارٹی سے لیا، اس نظریے کے پیچھے مسلمانوں کے خلاف نفرت ہے، یہ لوگ عیسائیوں سے بھی نفرت کرتے ہیں کہ انہوں نے بھی ان پر حکومت کی، آر ایس ایس نے ماضی میں اپنے لوگوں کے ذہنوں میں ڈالا ہے کہ مسلمان حکومت نہ کرتے تو ہم ایک عظیم قوم بننے جارہے تھے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس نظریے میں انہوں نے مسلمانوں کی نسل کشی بھی رکھی ہوئی ہے، یہ نظریہ ہم سمجھ جائیں تو بہت چیزیں سمجھ آجائیں گی، قائد اعظم اسی لیے پاکستان کی تحریک پر گئے کیونکہ سمجھ گئے تھے کہ یہ جو آزادی مانگ رہے ہیں وہ ہمارے لیے نہیں، انہوں نے مسلمانوں کے خلاف نفرت دیکھ لی تھی، اس نظریے نے مہاتما گاندھی کو قتل کیا اسی نے گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا، مقبوضہ کشمیر پر جو ظلم کیے وہ اسی نظریے کے تحت تھا، مودی نے جو کارڈ کھیلا وہ اس نظریے کا فائنل حل تھا۔
مودی نے اپنا آخری کارڈ کھیل دیا یہ انہیں بہت مہنگا پڑے گا: عمران خان
انہوں نے مزید کہا کہ مودی نے کشمیر پر جو قدم اٹھایا ہمیں خوف ہے کہ کرفیو اٹھے گا تو کیا کیا پتا چلے گا، وہاں اتنی فوج بھیجنے کی کیا ضرورت تھی، وہاں سے سیاحوں اور زائرین کو نکال لیا گیا، سب کو خوف ہے یہ کیا کرنے جارہے ہیں، میں سمجھتا ہوں مودی نے اپنا آخری کارڈ کھیل دیا ہے، انہوں نے ایک اسٹریٹجک بلنڈر کردیا ہے، یہ مودی اور بی جے پی کو بہت بھاری پڑے گا، انہوں نے کشمیر کو بین الاقوامی کردیا ہے، کشمیر پر بات کرنا بہت مشکل تھا، میں نے او آئی سی اور ٹرمپ سے بھی بات کی، لوگوں کو اندازہ نہیں تھا وہاں کیا ہورہا ہے، اب دنیا کی نظر کشمیر پر ہے، اب یہ ہم پر ہے کہ اسے مزید کیسے عالمی دنیا تک لے کر جائیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ آزاد کشمیر کی پارلیمنٹ کے سامنے ذمہ داری لیتا ہوں کہ کشمیر کی دنیا میں آواز اٹھانے والا سفیر بنوں گا، ہمیں دنیا کو آگاہ کرنا ہے کہ آر ایس ایس کا نظریہ کیا ہے، دنیا نے نازی ظلم کے بعد بڑے قدم اٹھائے، اقوام متحدہ بنی، دنیا میں جو تباہی مچی تو دنیا نے فیصلہ کیا کہ اب نہیں ہونا چاہیے، دنیا نہیں جانتی یہ جو آر ایس ایس کا نظریہ ہے یہ اتنا ہی خطرناک ہے، ان کے بیمار ذہنوں میں نفرتیں بھری ہیں، دنیا بھارت کو برداشت والا ملک سمجھتی تھی اور پاکستان کو ہمیشہ دہشگرد کہتے تھے، اب اس نظریے کا سب سے بڑا نقصان بھارت کو ہوگا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے سب سے پہلے بھارتی آئین کو رد کردیا، آرٹیکل 370 ہمارا مسئلہ نہیں تھا یہ ان کا اپنا مسئلہ تھا، یہ لوگ سپریم کورٹ کے حکم کے خلاف گئے، جموں کشمیر کے ہائیکورٹ کے خلاف گئے، جب ملک میں رول آف لا ختم ہوتو وہ تباہ ہوجاتا ہے، بھارت میں آج ججز ڈرتے ہیں، انہوں نےمیڈیا پر کنٹرول کرلیا، کوئی مسلمان بات کرتا ہے تو کہتے ہیں پاکستان جاؤ، ہندو بھی ان سے بات کرتے ڈرتے ہیں، بھارت کو یہ بہت بڑی تباہی کی طرف لے کر جارہا ہے، بھارت ایسے نہیں چل سکتا، وہاں کروڑوں مسلمان ہیں، آپ ان سے ایسے سلوک کریں گے اور ان کے حقوق ختم کریں گے تو اس کا رد عمل آئے گا۔
مودی کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے: وزیراعظم کا دو ٹوک پیغام
وزیراعظم نے کہا کہ بھارت میں مسلمان خوف میں رہ رہے ہیں، جو کہتے تھے دو قومی نظریہ درست نہیں تھا آج وہی اسے درست کہہ رہے ہیں، کشمیری رہنما انڈیا کے حامی تھے، آج فاروق عبداللہ کہہ رہے ہیں کہ قائداعظم ٹھیک تھے، اب آر ایس ایس کا جن بوتل سے نکل چکا یہ یہاں نہیں رک گا، یہ آگے جائیگا، سکھوں اور دلتوں پر مشکل وقت آئے گا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ آر ایس ایس کا نظریہ نفرت سے بھرا ہے، یہ پاکستان کی طرف آئیگا، ہمیں اطلاعات ہیں اور ہماری فوج کو پتا ہے کہ انہوں (بھارت) نےآزاد کشمیر میں ایکشن لینے کا منصوبہ بنایا ہوا ہے جس طرح انہوں نے پلواما کے بعد بالاکوٹ میں ایکشن لیا، اب انہوں نے کشمیر سے دنیا کی نظر اٹھانے کے لیے زیادہ خطرناک پروگرام بنایا ہوا ہے، مودی کو پیغام دیتا ہوں کہ آپ ایکشن لیں آپ کی اینٹ کا جواب پتھر سے دیا جائیگا، پاک فوج 20 سال سے شہیدوں کی لاشیں اٹھارہی ہے یہ وہ فوج نہیں جس نے ایکشن نہیں دیکھا، صرف ہماری فوج ہی نہیں بلکہ پوری قوم تیار ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ مودی کو کہتا ہوں ہم تیار ہوں گے، جو آپ کریں گے ہم اس کا مقابلہ کریں گے، آخر تک جائیں گے، جو قومی غیرت ہے وہ ہمیں لا اله الا الله دیتا ہے، ہم اللہ کے سوا کسی کے سامنے نہیں جھکتے، جنگ کبھی مسئلے کا حل نہیں ، ایک مسئلہ حل کرنے جائیں تو تین اور کھڑے ہوتے ہں، مودی کے غلط اندازے ہیں، آپ دیکھیں گے چیزیں کہاں جاتی ہیں، ہم پوری طرح تیار ہیں، ہماری فوج اور قوم ایک پیج پر ہے، فیصلہ کیا ہے کسی قسم کی خلاف ورزی کی، ہماری پوری تیار ہے، یہ جو جنگ ہوگی دنیا کو بتارہے ہیں کہ آپ اس کے ذمہ دار ہوں گے، وہ بین الاقوامی ادارے ذمہ دار ہوں گے جن کا کام جنگیں روکنا ہے، اب اقوام متحدہ کا ٹرائل ہے۔
وزیراعظم کا کشمیر کا معاملہ عالمی عدالت انصاف میں اٹھانے کا اعلان
وزیراعظم نے اعلان کیا کہ ہم نے اقوام متحدہ کو درخواست دے دی ہے اور اب عالمی عدالت انصاف سمیت دنیا کے ہر فورم پر جائیں گے، کشمیری کمیونٹی کو متحرک کریں گے اور لندن میں کشمیر کے لیے تاریخی لوگ نکلیں گے،جنرل اسمبلی میں وہ پبلک نکلے گی جو ان لوگوں نے کبھی نہیں دیکھی ہوگی، سب سے زیادہ میں اسے پروموٹ کروں گا، ہر فورم پر اٹھاؤں گا، اللہ سے امید رکھتے ہی جو کشمیر میں ہوا اس کے بعد صرف یہ آزادی کی طرف جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ مودی کو پھر کہتا ہوں کہ بالکل غلط فہمی میں نہ رہیں، آپ نے جو کشمیریوں کے ساتھ کیا ہے، قانون پاس کرکے کیا وہ ہاتھ کھڑے کردیں گے، اب کشمیری بھی تگڑے ہوچکے ہیں، موت کا خوف ان میں سے چلا گیا، جس طرح وہ نکلے ایسے نڈر قوم نکلتی ہے، مودی اس قوم کو غلام نہیں بناسکیں گے، جو آزاد کشمیر پر سوچا ہوا ہے اس کے لیے تیار ہوجائیں، اینٹ کا جواب پتھر سے دیں گے، وقت آگیا ہے آپ کو ایک سبق سکھائیں۔
واضح رہےکہ بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 ختم کیے جانے کے بعد سے مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ ہے۔
قابض بھارتی حکمرانوں نے جموں و کشمیر میں ٹیلی فون، موبائل اور انٹرنیٹ سروس بند کر رکھی ہے جب کہ وادی کے تمام تعلیمی ادارے بھی بند اور سینکڑوں کشمیری رہنما گھروں میں نظر بند یا گرفتار ہیں۔
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کے باوجود ہزاروں کشمیریوں نے گھروں سے باہر نکل کر مودی سرکار کے اقدامات کے خلاف مظاہرے کیے۔
حکومت پاکستان نے بھارتی اقدامات کے فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔