بھارتی فوج کی ایل او سی پر فائرنگ سے پاک فوج کے 3 جوان شہید

پاک آرمی نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جس کے نتیجے میں 5 بھارتی فوجی مارے گئے جبکہ کئی زخمی ہوئے اور بنکرز کو نقصان پہنچا، آئی ایس پی آر— فوٹو: فائل

مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارتی فوج نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جارحیت تیز کردی، بھارتی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوگئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کی موجوہ نازک صورتحال سے توجہ ہٹانے کیلئے بھارتی فوج نے ایل او سی پر فائرنگ کا سلسلہ بڑھادیا ہے۔

شہید ہونے والوں میں (بائیں سے دائیں) نائک تنویر، لانس نائک تیمور اور سپاہی رمضان شامل ہیں— فوٹو: آئی ایس پی آر

آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 3 جوان شہید ہوئے۔ شہید ہونے والوں میں نائک تنویر، لانس نائک تیمور اور سپاہی رمضان شامل ہیں۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق پاک آرمی نے بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا جس کے نتیجے میں 5 بھارتی فوجی مارے گئے جبکہ کئی زخمی ہوئے اور بنکرز کو نقصان پہنچا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق ایل او سی پر وقفے وقفے سے فائرنگ کا تبادلہ جاری ہے۔

بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کی دفتر خارجہ طلبی

دفترخارجہ میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو طلب کرکے بھارت کی طرف سےکنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ پر شدید احتجاج کیا گیا۔

دفترخارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارت کی طرف سے لیپا اور بٹل سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی گئی  جس کے نتیجے میں نائیک تنویر احمد، لانس نائیک تیمور احمد اور سپاہی رمضان شہید ہوئے۔

دفترخارجہ کے مطابق بھارتی فوج کنٹرول لائن اور ورکنگ باؤنڈری پر مسلسل شہری آبادی کو نشانہ بنارہی ہے، بھارت مسلسل جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کررہا ہے۔

دفترخارجہ نے خبردار کیا کہ بھارت کی طرف سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی خطے کیلئے خطرہ ہے، بھارت جنگ بندی معاہدے کا احترام کرے۔

علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ کی شدید مذمت کی اور شہید ہونے والے پاک فوج کے جوانوں کے درجات کی بلندی کی دعا کی۔

مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا پس منظر

بھارت نے 5 اگست کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی تھی اور ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کو وفاق کے زیرِ انتظام دو حصوں یعنی (UNION TERRITORIES) میں تقسیم کردیا تھا جس کے تحت پہلا حصہ لداخ جبکہ دوسرا جموں اور کشمیر پر مشتمل ہوگا۔

راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 125 جبکہ مخالفت میں 61 ووٹ آئے تھے۔ بھارت نے 6 اگست کو لوک سبھا سے بھی دونوں بل بھاری اکثریت کے ساتھ منظور کرالیے ہیں۔

آرٹیکل 370 کیا ہے؟

بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔

آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔

بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کیے جا سکتے۔

بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔

پاکستان کا رد عمل

پاکستان نے بھارت کے اس اقدام کی بھرپور مخالفت کی اور اقوام متحدہ، سلامتی کونسل سمیت ہر فورم پر یہ معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

پاکستان نے فوری طور پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اور قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کیا۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھارتی اقدم کے خلاف مذمتی قرارداد متفقہ طور پر منظور کی گئی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات ختم اور سفارتی تعلقات محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا جس کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا۔

وزیر ریلوے شیخ رشید نے سمجھوتہ ایکسپریس اور تھر ایکسپریس ہمیشہ کے لیے بند کرنے کا اعلان کیا تو وہیں اب لاہور سے دہلی جانے والی دوستی بس سروس اور لاہور سے امرتسر جانے والی امرتسر بس سروس بھی بند کردی ہے۔

چین کا بھارتی اقدام پر مؤقف

چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چوینگ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان لائن آف کنٹرول پرکشیدگی اور آرٹیکل 370 کو ختم کرنے سے متعلق سوالات پر تحریری جواب میں کہا کہ چین کو کشمیر کی موجودہ صورتحال پر 'شدید تشویش' ہے۔

ترجمان کا کہنا تھا کہ چین نے سرحدی علاقے میں بھارتی مداخلت کی ہمیشہ مخالفت کی ہے اور اس بارے میں ہمارا مؤقف واضح اور مستقل ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنا قانون یکطرفہ تبدیل کرکے ہماری خودمختاری کو نقصان پہنچایا، ایسے اقدامات ناقابل قبول اور کبھی قابل عمل نہیں ہوسکتے۔

ترجمان کے مطابق بھارت سرحدی معاملات پر بیان اور عمل میں ہوشمندی کا مظاہرہ کرے اور بھارت چین سے کیے گئے معاہدوں پر قائم رہے، بھارت ایسے کسی بھی عمل سے باز رہےجو سرحدی امور کو مزید مشکل بنادے۔

مزید خبریں :