23 اگست ، 2019
اسلام آباد: پاکستان کی وزارت خزانہ کے بعد فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) نے بھی پاکستان کو بلیک لسٹ کرنے سے متعلق بھارتی میڈیا میں زیرگردش خبروں کی تردید کر دی۔
بھارتی صحافیوں اور خبررساں اداروں نے اپنی خواہشات کو خبریں بنا کر دعویٰ کیا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ "ایشیا پیسیفک گروپ کی جانب سے پاکستان کو بلیک لسٹ کیے جانے کی میڈیا رپورٹس غلط اور بے بنیاد ہیں۔"
دوسری جانب ترجمان ایف اے ٹی ایف نے بھی کہا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسفک گروپ کی جانب سے کسی بھی ملک کو بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا جاتا۔
ایف اے ٹی ایف ایشیا پیسیفک گروپ (اے پی جی) نے 18 سے 23 اگست تک آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں اپنے اجلاس کے دوران پاکستان کی تیسری باہمی جائزہ رپورٹ منظور کر لی۔
اے پی جی کے اعلامیے کے مطابق میٹنگ کےدوران ممبران نے 6 اہم جائزہ رپورٹس منظور کیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ چین، چینی تائپے، ہانگ کانگ، پاکستان، فلپائن اور جزائر سلیمان سے متعلق رپورٹس کا دو روز تک جائزہ لیا گیا اور ان پر بحث کی گئی جب کہ اب انہیں شائع کرنے سے قبل ان کا مزید تفصیلی ریویو کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق مذکورہ رپورٹس اکتوبر 2019 کے شروع میں اے پی جی کی ویب سائٹ پر شائع ہوں گی۔
پاکستان کے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ منی لانڈرنگ سے متعلق ایشیا پیسیفک گروپ نے پاکستان کی تیسری رپورٹ منظور کی جو فروری سے اکتوبر 2018کےدورانیے پر مشتمل تھی اور اس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے درکار مزید اقدامات کا ذکر تھا۔
تاہم رپورٹ میں اکتوبر 2018کے بعد کے عرصے کا احاطہ نہیں کیا گیا، جس کے دوران پاکستان نے ایف اے ٹی ایف پلان پر عمل درآمد میں کافی پیشرفت کی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کی قیادت میں اجلاس میں شریک پاکستانی وفد نے سائیڈ لائن ملاقاتیں بھی کیں جن میں ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان پر ممبران کو آگاہ کیا گیا۔