02 ستمبر ، 2019
امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں ٹیکس عائد کرنے کا نیا سلسلہ شروع ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا نے چینی مصنوعات پر 15 فیصد مزید ٹیکس کا آغاز کردیا جن میں چپلوں، اسمارٹ گھڑیاں اور ایل سی ڈیز سمیت دیگر چینی مصنوعات شامل ہیں جب کہ امریکی اقدام کے نتیجے میں چین نے بھی امریکی خام مال پر نئی ڈیوٹیز عائد کردی ہیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان جاری تجارتی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اتوار سے چین کی درآمدی مصنوعات اسمارٹ اسپیکرز، بلیو ٹوٹھ اور ہیڈ فونز سمیت کپڑوں پر 125 بلین ڈالر کا 15 فیصد اضافی ٹیرف وصول کرنا شروع کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکی اقدام کے جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر 75 بلین ڈالر تک اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تیار کرلی ہے جب کہ چین کی جانب سے اضافی ٹیکس کی وصولی 15 دسمبر سے شروع کی جائے گی۔
دونوں ممالک کے درمیان تجارتی جنگ کے باوجود امریکی صدر نے رواں ماہ کے آخر میں ایرانی حکام سے ملاقات کی امید ظاہر کی ہے۔
ٹوئٹر پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ان کا مقصد چین پر کم سے کم انحصار ہے جب کہ انہوں نے امریکی کمپنیوں پر بھی چین کی جگہ متبادل تلاش کرنے پر زور دیا۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ ہم چین کے ملازم کے طور پر نہیں رہنا چاہتے، یہ امریکی آزادی کا معاملہ ہے، چین سے ہر چیز خریدنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ چین سے بات چیت جاری ہے اور دونوں کے درمیان ملاقات ستمبر میں ہی ہوگی، ہم دیکھیں گے کیا ہوتا ہے لیکن ہم چین کو یہ اجازت نہیں گے کہ وہ دوسرے ممالک کی طرح ہمیں لوٹے۔