11 ستمبر ، 2019
وزیراعلیٰ پنجاب کے ترجمان شہباز گل کا کہنا ہے کہ جنہیں عثمان بزدار کی شکل پسند نہیں ہے وہ پارٹی چھوڑ دیں۔
پنجاب کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا کہ قوم بابائے قوم قائد اعظم کی ممنون ہے کہ انہوں نے ہمیں پاکستان جیسا تحفہ دلایا، دنیا کو یہ سچ ماننا پڑے گا کہ آج مقبوضہ کشمیر کو ایک عقوبت خانہ بنا دیا گیا ہے۔
پولیس تشدد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شہباز گل کا کہنا تھا کہ کسی صورت کسی کو کسی پر تشدد کی اجازت نہیں ہے، پولیس لوگوں کی خدمت کیلئے ہے نہ کہ تشدد اور ٹارچر سیل کے لیے ہے۔
شہباز گل نے کہا کہ پولیس تشدد کے واقعات پر آزاد ، خود مختار بورڈ بنانے کی تجویز زیر غور ہے، تھانوں میں پبلک ریلیشن آفسر تعینات کریں گے اور شکایت بکسز بھی لگا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پولیس کلچر بدلنے میں ٹائم لگتا ہے، یہ کام ایک دن میں نہیں ہوتا، کے پی کے میں پولیس کو ٹھیک کرنے سے دو سے ڈھائی سال کا عرصہ لگا۔
ان کا کہنا ہے کہ پولیس کو ٹھیک کرنا مشکل کام ہے لیکن ہم اصلاحات کے وعدے پر قائم ہیں، پنجاب میں بھی پولیس کا نظام جلد ٹھیک ہو جائے گا۔
ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے جو پولیس کو خواتین پر تشدد کا حکم دیتے تھے آج برا بھلا کہہ رہے ہیں، کیا وہ لوگ ماڈل ٹاون کا سانحہ بھول گئے ہیں، سبزہ زار سے ماڈل ٹاؤن تک پولیس سے غلط کام لینے والےکس منہ سے ہمیں درس دے رہے ہیں۔
شہباز گل نے کہا کہ ہماری اپنی پارٹی کے لوگ ہماری پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عثمان بزدار کو وزیراعظم نے 5 سال کے لیے وزیراعلیٰ پنجاب بنایا ہے، اگر کسی کو عثمان بزدار کی شکل اچھی نہیں لگتی تو میں کچھ نہیں کر سکتا، وہ پارٹی چھوڑ دے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم نے کہا کہ عثمان بزدار اب وزیراعلیٰ نہیں تو میں اُن کی وکالت نہیں کروں گا، جس دن وزیراعظم کا حکم آیا عثمان بزدار 12 گھنٹے میں وزیرراعلیٰ ہاؤس چھوڑ دیں گے۔