16 ستمبر ، 2019
پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر ضیاء بنگش نے کہا ہےکہ ہری پور میں طالبات کے عبایا پہننے کو لازمی قرار دینے کے بعد اب صوبے بھر میں اس فیصلے پر عملدرآمد کرائیں گے۔
خیبرپختونخوا کے ضلع ہری پور میں گزشتہ ہفتے محکمہ ایجوکیشن کی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن افسر کی جانب سے ایک سرکلر جاری کیا گیا جس میں اسکول کی طالبات کے لیے عبایا کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
لڑکیاں کسی بھی غیر اخلاقی حرکت سے بچنے کے لیے عبایا پہنیں: سرکلر
سرکلر میں کہا گیاہے کہ لڑکیاں کسی بھی غیر اخلاقی حرکت سے بچنے کے لیے عبایا پہنیں، چادر یا گاؤن پہنیں، بچیوں سے چھڑ چھاڑ اور ہراسانی کی بڑھتی ہوئی شکایات کے پیش نظر یہ اقدام ضروری تھا۔
ضیاء اللہ بنگش کی گفتگو
جیونیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر ضیاء بنگش نے کہا کہ ’اس سرکلر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے، محکمہ ایجوکیشن میں سب کو پورے اختیارات دیے ہوئے ہیں جو بہتری لاسکتے ہیں ان کو کام کرنے کی اجازت ہے، کچھ اضلاع میں ہراسانی کے واقعات ہوئے جس پر ڈی اوز کو کہا تھا اس پر کام کریں‘۔
لڑکیوں کے اسکولوں کے اندر کوئی پابندی نہیں: صوبائی مشیر
انہوں نے کہا کہ ’لڑکیوں کے اسکولوں کے اندر کوئی پابندی نہیں، یہ فیصلہ اسکول سے گھر سے اور گھر سے اسکول تک کے لیے کیا تاکہ طالبات جب گھر سے اسکول تک آئیں تو مکمل کور ہوں اور عبایا لیں، ان پر سر سے پاؤں تک چادر ہو‘۔
صوبائی مشیر کا کہنا تھا کہ ’لوگوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ ہمارے صوبے اور ملک کی روایات ہیں ہم اس کو بھی دیکھ رہے ہیں، اپنے کلچر اور دین کو دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں، اب اس فیصلے کو صوبے بھر میں عملدرآمد کرنے جارہے ہیں، ڈی او کے اس فیصلے کو سراہتا ہوں، ہم نے جو فیصلے کیے اس پر پہلا قدم ہری پور کی ڈی او نے اٹھایا، باقی ڈی اوز کو بھی کہا ہےکہ اس کو باقی صوبے میں بھی پھیلائیں‘۔
ہم ہر طریقے سے اپنی بچیوں کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں: ضیاء بنگش
ضیاء بنگش نے مزید کہا کہ ’ہم جو فیصلے کرتے ہیں عوام اور والدین کے ذہنی سکون اور بچوں کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں تاکہ اس طرح کے واقعات نہ ہوں، ایسا نہیں ہے کہ صوبے میں ایسے واقعات ہیں لیکن اگر کہیں ہوئے تو ہماری ذمہ داری ہے کہ اسے دیکھیں یہ کیوں ہوئے، ہماری ذمہ داری ہےکہ اس پر فیصلے کریں، اسکولوں کو ہم نے مکمل تحفظ دیا ہے لیکن جب اسکول سے طالبات گھر جاتی ہیں تو اس دوران جو واقعات ہوتے ہیں اس کی طرف ایک قدم اٹھالیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس طرح کے واقعات ختم کرنے کے لیے کوششیں کررہے ہیں، طالبات کے اسکولوں کے لیے پولیس کو کہا ہےکہ چھٹی کے وقت ڈیوٹی لگائی جائے تاکہ ایسے عناصر کو دیکھیں اور اب یہ صورتحال کافی حد تک بہتر ہوئی ہے، حکومت کی ہرچیز پر نظر ہے، ہم ہر طریقے سے اپنے بچیوں کو محفوظ کرنا چاہتے ہیں‘۔