17 ستمبر ، 2019
شہید محترمہ بینظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی لاڑکانہ کے ماتحت بی بی آصفہ ڈینٹل کالج میں سال آخر کی طالبہ نمرتا امرتا مہر چندانی کی موت معمہ بن گئی۔
گزشتہ روز نمرتا کی لاش کالج ہاسٹل میں ان کے کمرے سے ملی تھی جس پر کہا گیا تھا کہ طالبہ نے خودکشی کی ہے جبکہ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی موت کی وجہ خودکشی قرار دی گئی ہے۔
پولیس نے واقعے پر تحقیقات کا آغاز کردیا ہے اور نمرتا کی ساتھی طالبات اور دیگر افراد کے بیانات قلمبند کیے ہیں۔
نمرتا کا خاندان ان کی موت پر غم سے نڈھال ہے اور ان کی آخری رسومات گھوٹکی میں ادا کردی گئیں، واقعے کے سوگ میں میرپور ماتھیلو میں ہندو برادری کی دکانیں اور کاروبار بند رہا۔
طالبہ کے بھائی ڈاکٹر وشال نے بہن کی خودکشی کو قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ بہن کو قتل کیا گیا، اسے کوئی مالی یا گھریلو پریشانی نہیں تھی۔
میڈیا سے گفتگو میں ڈاکٹر وشال کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کمرے کی حالت دیکھی تھی، پنکھے پر کوئی نشان نہیں تھا اور نا ہی پنکھا ٹیڑھا تھا، پنکھے کا بیلنس ٹوٹنا چاہئے تھا، پنکھے پر لگی مٹی اترنا چاہیے تھی، پنکھے سے لٹک کر خودکشی کرنے والے کی لاش لٹکنی چاہیے لیکن لاش بستر پر پڑی تھی۔
وائس چانسلر بے نظیر بھٹو میڈیکل یونیورسٹی انیلا عطاء الرحمان کا کہنا ہے کہ نمرتا کے گلے پر نشان تھا، جسم نیلا تھا، گردن پر پٹا سا بندھا ہوا تھا، دروازہ اندر سے بند تھا۔
انہوں نے کہا کہ دھکے دینے کے باعث دروازے کا بولٹ ٹیڑھا ہوگیا تھا، پولیس اور فارنزک ایکسپرٹ نے نمونے لے لیے ہیں، لڑکی کا موبائل فون پولیس کے پاس ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر بچی نے خودکشی کی ہے تو وزن کے باعث لاش گرنے سے سر پر چوٹ لگ سکتی ہے۔
سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن نے میڈیکل کی طالبہ نمرتا کی موت کی تحقیقات کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن کے رہنما حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ طالبہ نمرتا کا واقعہ خود کشی نہیں لگتا جبکہ رکن اسمبلی نند کمار نے واقعے کو قتل قرار دیتے ہوئے عدالتی انکوائری کا مطالبہ کیا۔
وزیراعلیٰ کے مشیر نثار کھوڑو نے اپوزیشن کے مطالبے پر کہا کہ نمرتا کی لاش کا پوسٹ مارٹم کر لیا گیا ہے، اگر پوسٹ مارٹم رپورٹ میں قتل ثابت ہوا تو کسی سے رعایت نہیں ہوگی۔