بھارتی شخص کے سر پر سینگ نکل آیا

 شیام کے سر سے  سینگ نما چیز کو اسٹیریلائز ریزر کی مدد سے نکالاگیا۔ فوٹو: میٹرو یو کے

آپ لوگوں نے بچوں کے شہرہ آفاق پاکستانی ٹی وی ڈرامے عینک والا جن میں زکوٹا کے سر پر تو سینگ دیکھیں ہوں گے لیکن حقیقت میں ایسا شاید کم ہی دیکھا یا سنا ہو، بھارت میں حقیقت میں ایک شخص کے سر پر سینگ نکل آیا۔

بھارتی ریاست مدھیا پردیش کے ایک گائوں سے تعلق رکھنے والے 74 سالہ شیام یادو کا کہنا ہے کہ پانچ سال قبل ان کا سر کسی چیز سے ٹکرایا تھا جس کے بعد ان کے سر پر سینگ نُما چیز نکلنے لگی۔

شیام یادو نے بتایا کہ سر پر نکلنے والی اس سینگ نما چیز کو پہلے نظر انداز کیا کیونکہ اس میں کسی قسم کی تکلیف نہیں ہوتی تھی۔

ایک مرتبہ نائی سے بال کٹوانے کے دوران شیام یادو نےاس سینگ نما چیز کو نائی سے ہی نکلوا دیا تھا جس کے بعد وہ دوبارہ نکل آیا اور پہلے سے مزید سخت اور لمبا ہو گیا جس کی وجہ سے انہیں فوری طور پر ڈاکٹر کو دکھانا پڑا۔

ساگر شہر میں واقع ترتھ اسپتال میں ڈاکٹرز نے ابتدائی طور پر مریض کے سی ٹی اسکین کیے تاکہ انہیں معلوم ہو سکے کہ اس بیماری کو ٹھیک کرنے کے لیے کس قسم کے علاج کی ضرورت ہے۔

فوٹو: بشکریہ ۔۔۔۔ میٹرو یو کے

ڈاکٹرز کے مطابق شیام یادو کے سر پر نکلنے والا سینگ ایک کیمیکل سے بنتا ہے جسے میڈیکل کی اصطلاح میں ’کیریٹن‘ کہتے ہیں اور یہ کیریٹن ناخن اور بالوں میں بھی موجود ہوتا ہے۔

فوٹو: بشکریہ ۔۔۔۔ میٹرو یو کے

نیورو سرجن بھاگ یودے نے شیام کے سر سے اس سینگ نما چیز کو اسٹیریلائز ریزر کی مدد سے نکالا اور مریض کو 10 روز کے لیے اسپتال میں رکھا گیا اور اس دوران ان کے کچھ ضروری ٹیسٹ کیے گئے تاکہ معلوم ہو سکے کہ مستقبل میں انہیں دوبارہ اس بیماری کا خطرہ لاحق تو نہیں ہو گا۔

فوٹو: بشکریہ ۔۔۔۔ میٹرو یو کے

ڈاکٹرز کا کہنا تھا اس بیماری کا نام ’سیبے شیس ہورن‘ جسے ’ڈیول ہورن‘ بھی کہتے ہیں اور یہ بیماری عام طور پر بہت ہی کم کسی ہوتی ہے، اور اب تک اس بیماری کے ہونے کی کوئی وجہ معلوم نہیں کی جا سکی مگر اس بیماری کو روشنی اور سورج کی شعائیں مزید بگاڑ سکتی ہیں۔

اس بیماری کو مختلف طریقوں سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے جن میں شعاعوں کی مدد سے سرجری اور کیموتھراپی شامل ہے۔

شیام یادو کے سر سے اس سینگ کو نکالنے کے بعد زخم ہو گیا تھا جس کے بعد ان کے زخم پر جلد کی پیوندکاری کی گئی تھی اور اب وہ مکمل طور پر صحت یاب ہیں۔

ڈاکٹرز نے بتایا کہ اس کیس کو ’انٹرنیشنل جرنل آف سرجری‘ میں بھیج دیا گیا ہے کیونکہ اس طرح کی بیماری بہت ہی کم لوگوں کو ہوتی ہے اور یہ بیماری بے حد پُر اسرار ہے۔

مزید خبریں :