Time 27 ستمبر ، 2019
پاکستان

وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب، کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا


نیویارک: وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی 74 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا۔

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انگریزی زبان میں تقریر کی اور ان کا خطاب فی البدیہ (پہلے سے غیر تحریر شدہ) تھا۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں چار اہم موضوعات یعنی ماحولیاتی تبدیلی، منی لانڈرنگ، اسلام اور مسلم مخالف جذبات اور مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر روشنی ڈالی۔

کوئی بھی ملک تنہا ماحولیاتی تبدیلی کو نہیں روک سکتا، عمران خان

موسمیاتی تبدیلی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلوں سے متاثر 10 ممالک میں شامل ہے، موسمیاتی تبدیلیوں سے پاکستان کے گلیشیئر پگھل رہے ہیں، پاکستان زرعی ملک ہے اور اگر ماحولیاتی تبدیلی کا کچھ نہیں کیا گیا تو ملک شدید خطرے سے دو چار ہوگا۔

ان کا کہنا ہے کہ  پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کے لیے بہت کچھ کر رہا ہے لیکن ہم اکیلے کامیاب نہیں ہو سکتے، اقوام متحدہ کو موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے اقدامات کرنے ہوں گے، کوئی بھی ملک اکیلا اقدامات نہیں کرسکتا۔

امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ذرائع سےآنے والی رقم کو روکیں : عمران خان 
وزیراعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران ایک انداز — فوٹو: اے ایف پی 

کرپشن اور منی لانڈرنگ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ غریب ملکوں کو اشرافیہ طبقہ لوٹ رہا ہے، ہر سال غریب ملکوں کے اربوں ڈالرز ترقی یافتہ ملکوں میں جاتے ہیں، امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کا قرضہ 10 برسوں میں چار گنا بڑھ گیا جس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے، ہم نے مغربی دارالحکومتوں میں کرپشن سے لی گئی جائیدادوں کا پتا چلایا لیکن ہمیں مغربی ملکوں میں بھیجی گئی رقم واپس لینے میں مشکلات کاسامنا رہا۔

وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ امیر ممالک کو چاہیے کہ وہ غیر قانونی ذرائع سےآنے والی رقم کو روکیں کیوں کہ غریب ملکوں سے لوٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے، کرپٹ حکمرانوں کو لوٹی گئی رقم بیرون ممالک بینکوں میں رکھنے سے روکاجائے، امیر ممالک میں ایسے قانون ہیں جو کرمنلز کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔

بنیاد پرست اسلام یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران ایک انداز — فوٹو: اے ایف پی 

جنرل اسمبلی اجلاس میں اسلاموفوبیا پر بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا خطرناک حد تک پھیل چکا ہے، اسلاموفوبیا کی وجہ سے بعض ملکوں میں مسلم خواتین کا حجاب پہننا مشکل بنادیا گیا ہے، کچھ مغربی رہنماؤں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑا جس کی وجہ سے اسلاموفوبیا نے جنم لیا۔

وزیراعظم عمران خان کے خطاب کے دوران مودی کے ذکر پر بھارتی مندوب کا حال — فوٹو: اسکرین گریب 

انہوں نے کہا کہ بنیاد پرست اسلام یا دہشت گرد اسلام کچھ نہیں ہوتا، اسلام صرف ایک ہے جو حضرت محمد ﷺ نے ہمیں سکھایا، افسوس کی بات ہے کہ بعض سربراہان اسلامی دہشت گردی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، افسوس کی بات ہے کہ مسلم ملکوں کے سربراہوں نے اس بارے میں توجہ نہیں دی۔ 

ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں خودکش حملوں اور اسلام کوجوڑا گیا لیکن نائن الیون سے پہلے زیادہ تر خودکش حملے تامل ٹائیگرز نے کیے، تامل ٹائیگرز ہندو تھے تاہم  کسی نے ہندو ازم کو دہشت گردی سے نہیں جوڑا۔

وزیراعظم نے کہا کہ مغربی لوگوں کو سمجھ نہیں آتا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد ﷺکی توہین مسلمانوں کیلئے بہت بڑ ا مسئلہ ہے، جب اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آتا ہے تو ہمیں انتہا پسند کہہ دیا جاتا ہے، اسلام پہلا مذہب ہے جس نے غلامی ختم کی اور اقلیتوں کو برابر کے حقوق دیے۔

وزیراعظم نے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کردیا
وزیراعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران ایک انداز — فوٹو: اے ایف پی 

وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خطاب کے چوتھے نکتے میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا۔ 

ان کا کہنا تھا کہ یہاں (اقوام متحدہ) آنے کا اہم مقصد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال بتانا ہے کہ وہاں کیا ہو رہاہے، 2001 کے بعد پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی لیکن میں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے شامل ہونے کی مخالفت کی تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بات سے پہلے میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری حکومت جنگ کے خلاف ہے، نائن الیون واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث نہیں تھا، 70 ہزار پاکستانی ایسی جنگ میں مارے گئے جن کا اس سے تعلق ہی نہیں تھا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان نے تمام انتہا پسند گروپس ختم کر دیے ہیں لہٰذا اقوام متحدہ سے درخواست کرتا ہوں کہ اپنا مشن بھیج کر چیک کرالیں۔ 

وزیراعظم نے بتایا کہ اقتدار میں آنے کے بعد بھارت سے مذاکرات کی بات کی، مودی کو بتایا کہ ہمارے مشترکہ چیلنجز ہیں لیکن بھارت نے مذاکرات کی پیشکش ٹھکرادی، بھارتی وزیراعظم کو کہا غربت اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے لڑیں، مودی نے کہا پاکستان سے دہشت گرد حملے ہوتے ہیں تو بھارتی وزیراعظم کو بتایا کہ بھارت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث ہے، کلبھوشن یادیو نے پاکستان میں دہشت گردی کا اعتراف کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کرکے بم گرائے، ہم نے ان کے  2 طیارے مار گرائے،  ہم نے فوری طور پر ان کا پائلٹ واپس کیا کیونکہ ہم امن چاہتے تھے، بھارت میں واویلا کیا گیا کہ پاکستان میں درجنوں دہشت گرد مارے، انہوں نے صرف 10 درخت تباہ کیے جس کا ہمیں دکھ ہے کیوں کہ ہم نے بڑے پیار سے وہ درخت لگائے تھے۔ عمران خان کی اس بات پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔

عمران خان نے مزید کہا کہ مودی نے انتخابی مہم میں کہا کہ ابھی ٹریلر دکھایا ہے پاکستان کو فلم دکھائیں گے، ہم نے سوچا انتخابات کا ماحول ہے، بعد میں صحیح ہو جائیں گے لیکن ہمیں پتا چلا بھارت پاکستان کو فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی بلیک لسٹ میں شامل کرنے کی سازش کررہا ہے۔

آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کررہی ہے، عمران خان
وزیراعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران ایک انداز — فوٹو: اے ایف پی 

انہوں نے کہا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی 11 قراردادوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی، مقبوضہ وادی میں اضافی فوجی نفری تعینات کی اور  کرفیو لگاکر 80 لاکھ لوگوں کو گھروں میں محصور کردیا۔

وزیراعظم نے جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی وزیر اعظم سے متعلق کہا کہ مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو ہٹلر اور مسولینی کی پیروکار تنظیم ہے، آر ایس ایس کے نفرت انگیز نظریے کی وجہ سے گاندھی کا قتل ہوا، آر ایس ایس بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت پیدا کررہی ہے اور یہ ہٹلر سے متاثر ہو کر بنی، آر ایس ایس بھارت سے مسلمانوں اور عیسائیوں سے نسل پرستی کی بنیاد پر قائم ہوئی، اسی نظریے کے تحت مودی نے گجرات میں مسلموں کا قتل عام کیا۔

ان کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں 80 لاکھ افرادکو جانوروں کی طرح بند کیا ہوا ہے، یہ نہیں سوچا گیا کہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھے گا تو کیا ہوگا، دنیا نے حالات جان کر بھی کچھ نہیں کیا کیونکہ بھارت ایک ارب سے زیادہ کی منڈی ہے، مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھنے پر خونریزی ہوگی، دنیا نے سوچا کہ مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیریوں پر کیا اثر ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں لاکھوں کشمیری آزادی کی تحریک میں جان دے چکےہیں، مقبوضہ وادی میں 11ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایاگیا، مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی حامی سیاسی قیادت کو بھی قید کررکھاہے، مقبوضہ کشمیر میں خون خرابےکے بعد ایک اورپلواما ہوسکتا ہے اور بھارت ہم پرالزام لگائےگا، بھارت میں کروڑوں مسلمان کیا یہ سب نہیں دیکھ رہے؟  بھارتی حکومت نے 13 ہزار کشمیری نوجوانوں کو مختلف جیلوں میں قید کررکھاہے۔

’یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے،کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوایا جائے‘
وزیراعظم عمران خان کا جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران جارحانہ  انداز — فوٹو: اے ایف پی 

وزیر اعظم عمران خان نے مسلمانوں پر مظالم کے حوالے سے خطاب میں کہا کہ  دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور پوری دنیا خاموش رہتی ہے، اگر لاکھوں یہودی اس طرح محصور ہوں تو کیا ہوگا؟ روہنگیا میں مسلمانوں کا قتل عام ہوا، دنیا نے کیا رد عمل دیا؟ اگرخونریزی ہوئی تو مسلمانوں میں انتہا پسندی اسلام کی وجہ سے نہیں بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی۔

انہوں نے دنیا کو  ایک ایک بار پھر خبردار کیا کہ اگر عالمی برادری نے مداخلت نہیں کی تو دو جوہری ملک آمنے سامنے ہوں گے، اس صورتحال میں اقوام متحدہ پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے، اگر پاکستان اور بھارت میں روایتی جنگ ہوتی ہے تو کچھ بھی ہوسکتاہے، یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے،کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلوایا جائے۔

وزیراعظم نے جنرل اسمبلی میں بھارت سے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر سے 50 روز سے زائد جاری کرفیو اٹھائے، کیا اقوام متحدہ ایک ارب 20 کروڑ لوگوں کو خوش کرے گا یا عالمی انصاف کو مقدم رکھے گا؟ 

عمران خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’ فرض کریں کہ ایک ملک اپنے پڑوسی سے سات گنا چھوٹا ہے،  اسے دو آپشنز دیے جاتے ہیں، یا تو وہ سرنڈر کردے یا پھر اپنی آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑے، ایسے میں ہم کیا کریں گے؟ میں خود سے یہ سوال پوچھتا ہوں، اور میرا یقین ہے کہ لا الہ الا اللہ ہم لڑیں گے‘۔ عمران خان کے اس جملے پر ہال دوبارہ تالیوں سے گونج اٹھا۔

پھر وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ ’جب ایٹمی طاقت کا حامل ملک آخری حد تک جنگ لڑتا ہے اس کے اثرات صرف اس کی سرحد تک محدود نہیں رہتے، دنیا بھر میں ہوتے ہیں، میں پھر کہتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ میں آج یہاں کھڑا ہوں، میں دنیا کو خبردار کررہا ہوں، یہ دھمکی نہیں، لمحہ فکریہ ہے‘۔

آخر میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اقوام متحدہ کیلئے ٹیسٹ کیس ہے، اقوام متحدہ ہی تھا جس نے کشمیریوں کو حق خودارادیت کی ضمانت دی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ یہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کیخلاف ایکشن لینے کا وقت ہے اور سب سے پہلا کام مقبوضہ کشمیر میں یہ ہونا چاہیے کہ بھارت وہاں 55 روز سے جاری غیر انسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کرے۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور بالخصوص ان 13 ہزار نوجوانوں کو رہا کرے جنہیں ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں ہیں۔

اپنے اختتامی کلمات میں وزیراعظم نے کہا کہ ان اقدامات کے بعد عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوائے۔

وزیراعظم کے جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے بعد ان کا دورہ امریکا اختتام پذیر ہوگیا ہے اور وہ ہفتے کو وطن واپس لوٹیں گے۔

وزیراعظم عمران خان 20 ستمبر سے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا کے دورے پر ہیں جہاں انہوں نے مقبوضہ کشمیر  اور ملکی معاشی صورتحال کے حوالے سے کئی عالمی رہنماؤں اور اداروں کے سربراہان سے ملاقاتیں کیں۔ 

عمران خان نے ایک درجن سے زائد عالمی رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں جن میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، ترک صدر رجب طیب اردوان، ایرانی صدر حسن روحانی، مصر کے صدر السیسی، ملائیشیا کے وزیراعظم مہاتیر محمد، نیوزی لینڈ کی وزیراعظم  جیسنڈا آرڈرن اور برطانوی وزیراعظم بورس جانس سمیت دیگر شامل ہیں۔

مزید خبریں :