Time 27 ستمبر ، 2019
پاکستان

وزیراعظم کا جنرل اسمبلی سے خطاب: کن موقعوں پر ہال تالیوں سے گونجا؟

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی 74 ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کیا— فوٹو: اے ایف پی

وزیراعظم عمران خان کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کئی بار ہال تالیوں سے گونجا۔

وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی 74 ویں جنرل اسمبلی میں اپنی تقریر کے دوران بھارت کا مکروہ چہرہ اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جرائم کو دنیا کے سامنے بے نقاب کیا اور ساتھ ہی اسلاموفوبیا، موسمیاتی تبدیلیوں اور کرپشن و منی لانڈرنگ پر کھل اظہار خیال کیا۔

وزیراعظم کے جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کئی بار ہال تالیوں سے گونجا۔

ہم نے بڑے پیار سے وہ درخت لگائے تھے: عمران خان 


وزیراعظم نے خطاب میں پلوامہ حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کرکے بم گرائے، ہم نے ان کے 2 طیارے مار گرائے، ہم نے فوری طور پر ان کا پائلٹ واپس کیا کیونکہ ہم امن چاہتے تھے، بھارت میں واویلا کیا گیا کہ پاکستان میں درجنوں دہشت گرد مارے، انہوں نے صرف 10 درخت تباہ کیے جس کا ہمیں دکھ ہے کیوں کہ ہم نے بڑے پیار سے وہ درخت لگائے تھے۔ 

عمران خان کی اس بات پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ 

برطانیہ میں اتنے ہی جانور بھی بند ہوتے تو شور مچ جاتا: وزیراعظم


وزیراعظم نے خطاب کے دوران مقبوضہ کشمیر میں جاری بھارت فوج کے لاک ڈاؤن پر کہا کہ مقبوضہ وادی میں 9 لاکھ فوج نے 80 لاکھ افراد کو محصور کرررکھا ہے جن میں بچے، بوڑھے، خواتین اور بیمار شامل ہیں لیکن برطانیہ میں اتنے ہی جانور بھی بند ہوتے تو شور مچ جاتا، وہ انسان ہیں ان پر کوئی نہیں بولتا۔ 

عمران خان کی اس بات پر ایک بار پھر ہال تالیوں سے گونجا۔

’9 لاکھ بھارتی فوجیوں کے ہوتے ہوئے 500 دہشت گرد بھیج کر کیا چاہتے ہیں‘


عمران خان نے دوران خطاب بھارتی الزامات پر کہا کہ بھارتی مظالم کے سبب جب کوئی واقعہ ہوگا تو بھارت پھر اس کا الزام پاکستان پر لگائے گا،  ان کے وزیر دفاع نے الزام لگایا کہ 500 دہشت گرد کنٹرول لائن پر ہیں، ہم 9 لاکھ بھارتی فوجیوں کے ہوتے ہوئے 500 دہشت گرد بھیج کر کیا حاصل کرنا چاہیں گے؟ 

وزیراعظم کے ان الفاظ پر ایک بار پھر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔

کشمیر میں ہوتا تو بندوق اٹھا لیتا: وزیر اعظم عمران خان


وزیر اعظم کا خطاب کے دوران مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کا احاطہ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اگر میں کشمیر میں ہوتا اور 55 دن گھر میں بند کردیا جاتا، خواتین سے زیادتی ہوتی تو کیا میں چپ بیٹھتا؟ کیا میں ذلت کی زندگی گزارتا؟ بلکہ میں بھی بندوق اٹھا لیتا۔ اس پر ہال تالیوں سے گونج اٹھا۔ 

اس دوران وزیراعظم نے پھر خبردار کیا کہ صورتحال سنگین ہے اور کوئی بھی حملہ ہوا تو پاکستان پر الزام لگے گا اور 2 ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے آجائیں گی، 1945 میں اقوام متحدہ کے قیام کا مقصد ایسی صورتحال کو روکنا تھا۔

 ایک بار پھر ہال میں تالیوں کی گونج سنائی دی۔

’میرا یقین ہے کہ لا الہ الا اللہ ہم لڑیں گے‘


وزیراعظم عمران خان نے بھارت کی اشتعال انگیزی پر جنرل اسمبلی کے اجلاس میں جارحانہ انداز  میں کہا کہ ’فرض کریں کہ ایک ملک اپنے پڑوسی سے سات گنا چھوٹا ہے، اسے دو آپشنز دیے جاتے ہیں، یا تو وہ سرنڈر کردے یا پھر اپنی آزادی کیلئے آخری سانس تک لڑے، ایسے میں ہم کیا کریں گے؟ میں خود سے یہ سوال پوچھتا ہوں، اور میرا یقین ہے کہ لاالہ اللہ ہم لڑیں گے‘۔  ان کے اس جملے پر ہال دوبارہ تالیوں سے گونج اٹھا۔ 

پھر وزیراعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ ’جب ایٹمی طاقت کا حامل ملک آخری حد تک جنگ لڑتا ہے اس کے اثرات صرف اس کی سرحد تک محدود نہیں رہتے، دنیا بھر میں ہوتے ہیں، میں پھر کہتا ہوں کہ یہی وجہ ہے کہ میں آج یہاں کھڑا ہوں، میں دنیا کو خبردار کررہا ہوں، یہ دھمکی نہیں، لمحہ فکریہ ہے‘۔

آخر میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال اقوام متحدہ کیلئے ٹیسٹ کیس ہے، اقوام متحدہ ہی تھا جس نے کشمیریوں کو حق خودارادیت کی ضمانت دی تھی۔

عمران خان نے کہا کہ یہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی اقدامات کیخلاف ایکشن لینے کا وقت ہے اور سب سے پہلا کام مقبوضہ کشمیر میں یہ ہونا چاہیے کہ بھارت وہاں 55 روز سے جاری غیر انسانی کرفیو کو فوری طور پر ختم کرے۔

عمران خان نے مطالبہ کیا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے اور بالخصوص ان 13 ہزار نوجوانوں کو رہا کرے جنہیں ان کے گھروں سے اٹھا لیا گیا اور کوئی نہیں جانتا کہ وہ کہاں ہیں۔

اپنے اختتامی کلمات میں وزیراعظم نے کہا کہ ان اقدامات کے بعد عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دلوائے۔

مزید خبریں :