04 اکتوبر ، 2019
کراچی: احمد شہزاد اور عمر اکمل اپنی کارکردگی سے زیادہ ڈسپلن کی خلاف ورزی کے سبب پاکستان کرکٹ ٹیم سے باہر رہے ہیں لیکن ہیڈ کوچ مصباح الحق نے دونوں کو ایک اور لائف لائن دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
عام رائے کے مطابق یہ سلیکشن اس لیے حیران کن ہے کہ ان دونوں میں اب آخر کیا بہترین تلاش کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اور کیوں دیگر نوجوان کھلاڑیوں کو موقع نہیں دیا جا سکتا؟
2015 کے عالمی کپ کے اختتام پر کوچ اور موجودہ بولنگ کوچ وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں ان دونوں کے بارے میں کہا تھا کہ انہیں پاکستان ٹیم میں واپس آنے کے لیے فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنی چاہیے۔
2016 میں بھارت میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کے اختتام پر کوچ وقار یونس نے اپنی رپورٹ میں ان دونوں کھلاڑیوں بالخصوص عمر اکمل کے مبینہ غیر ذمہ دارانہ رویے کا ذکر کیا تھا۔
برطانوی ویب سائٹ کے مطابق رپورٹ میں وقاریونس نے لکھا تھا کہ ’ایک عمر اکمل کو قربان کرکے ہم دوسرے کھلاڑیوں کو تیار کرسکتے ہیں۔'
عمر اکمل پر اُس سال آسٹریلیا کے خلاف ون ڈے سیریز میں کرفیو ٹائمنگ کی خلاف ورزی پر جرمانہ بھی ہوا تھا۔
اسی طرح گزشتہ سیزن میں کھیلے گئے قومی ٹی ٹوئنٹی کپ کے دو ٹاپ بلے بازوں خرم منظور اور رضوان حسین نظرانداز کردیے گئے ہیں جب کہ حسین طلعت کا نام بھی اسکواڈ میں موجود نہیں۔