15 اکتوبر ، 2019
کراچی: جیو نیوز کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں اس سوال کے جواب میں کہ پشاور میں ڈنڈوں سے لیس جے یو آئی (ف) کے رضاکاروں کی ریہرسل، حکومت کی بھی دھرنا روکنے کی حکمت عملی تیار، کیا جے یو آئی دھرنے کی تاریخ آگے بڑھائے گی؟حسن نثار نے کہا کہ دھرنا ضرور آگے بڑھتا نظر آرہا ہے۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ حکومت دھرنے سے گھبرانے کے بجائے اطمینان کا مظاہرہ کرے، فضل الرحمن دس سال کشمیر کمیٹی کے چیئرمین رہے یہ تو اپنی ڈنڈا بردار فورس سے کشمیر آزاد کرواسکتے تھے۔
ریما عمر نے کہا کہ عمران خان اور پی ٹی آئی بھی اپنے غیرقانونی دھرنوں کو درست ثابت کرنے کیلئے احتجاج کے حق کی بہت تشریح کرتے تھے، دھرنے کی تاریخ آگے بڑھنے کا تعلق حکومتی ردعمل سے ہے۔
مظہر عباس کا کہنا تھا کہ جے یو آئی کی طرف سے ڈنڈا بردار فورس کی نمائش پریشان کن بات ہے، مولانا فضل الرحمن دھرنے کی تاریخ آگے نہیں بڑھائیں گے۔
بابر ستار نے کہا کہ مولانا دھرنے کی تاریخ کو آگے نہیں بڑھائیں گے، مولانا کا وزیراعظم کی تبدیلی کا مطالبہ قابل قبول نہیں ہے، فضل الرحمن انارکی پھیلا کر ریاست کو چلانا مشکل بنانا چاہتے ہیں۔
دوسرے سوال الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی کا معاملہ پارلیمنٹ کو بھجوانے کا حکم، کیا تناؤ کے ماحول میں اپوزیشن اور حکومت مل کر کوئی فیصلہ کرپائیں گی؟ کا جواب دیتے ہوئے ریما عمر نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے دو نئے ارکان کی تعیناتی پارلیمنٹ نے ہی کرنا ہے، اسلا م آباد ہائیکورٹ کی بات بالکل درست ہے پارلیمنٹ کو ہی اس مسئلہ کو حل کرنا چاہئے۔
ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ انتخابی اصلاحات اور اداروں کو مضبوط بنانا پی ٹی آئی کی سیاست کا محور تھا مگر اب پتا نہیں یہ ترجیحات کہاں گئیں، پارلیمنٹ چھوٹے ملکی عوامی مفادات کے کاموں میں نہیں پڑتی ہے، ہماری پارلیمنٹ بڑے کام کرتی ہے جیسے وردی سمیت صدر کو منتخب کرنا ہو تو ہماری پارلیمنٹ کرلیتی ہے۔