Time 10 نومبر ، 2019
پاکستان

کراچی میں سرکاری کوارٹرز کی غیر قانونی خرید و فروخت کا انکشاف

فوٹو: فائل

کراچی میں سرکاری کوارٹرز کی غیر قانونی خرید و فروخت کا انکشاف ہوا ہے۔

اس مکروہ دھندے کی یہ عجب مثال اس وقت سامنے آئی جب ایک سرکاری کوارٹر کو مسمار کر کے اس کی جگہ تین منزلہ عمارت بنالی گئی اور پھر اسے جعلسازی کر کے باقاعدہ ایگریمنٹ کے تحت بیچ دیا گیا۔

جیو نیوز کو حاصل دستاویز کے مطابق جہانگیر روڈ پر واقع ایک سرکاری کوارٹر کو مسمار کر کے اس کی جگہ تین منزلہ عمارت تعمیر کر لی گئی جس کے بعد حکومتی اہلکاروں کی ملی بھگت سے جعلسازی کے ذریعے اس عمارت کے کاغذات تیار کیے گئے۔ جعلی کاغذات بنانے کے بعد عمارت کو فروخت کر دیا گیا تاہم ایف آئی اے نے اس مجرمانہ کاروبار میں ملوث سرکاری اثاثہ فروخت کرنے والے اور  اس کو خریدنے والے ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

ایف آئی اے حکام کے مطابق رضوان نامی شخص نے اپنے مرحوم والد کے نام الاٹ سرکاری کوارٹر کو مسمار کرنے کے بعد وہاں ایک تین منزلہ مکان تعمیر کر لیا، رضوان نے اس عمارت کو اصل ظاہر کرنے کے لیے اسے باقاعدہ ایگریمنٹ کر کے خرم کو فروخت کیا۔

حکام کے مطابق رضوان کے والد سرکاری مکازم تھے جو محکمہ فنانس میں کلرک کی حیثیت سے کام کر رہے تھے  تاہم وہ 2007 میں دوران ملازمت انتقال کر گئے۔

محکمے نے ان کی بیوہ کو سرکاری کوارٹر رہنے کے لیے الاٹ کر دیا لیکن وہ بھی اگلے ہی سال انتقال کر گئیں، رضوان نے والدین کے انتقال کے بعد حکومت کی آنکھوں میں دھول جھونک کر سرکاری اہلکاروں کی ملی بھگت سے اس کوارٹر کی جگہ تین منزلہ عمارت تعمیر کرواکر اسے بیچ دیا  جس کی اطلاع ملنے پر ایف آئی اے نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے مقدمہ درج کر لیا ہے۔

اس واقعے کے بعد ایف آئی اے نے تحقیقات کا دائرہ وسیع کرکے مزید ایسے کوارٹرز کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

مزید خبریں :