Time 15 نومبر ، 2019
صحت و سائنس

کیا آن لائن خریداری کی عادت ایک نفسیاتی بیماری ہے؟

آج کل آن لائن خریداری کے رجحان میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے : فوٹو: فائل

موجودہ دور میں جہاں سوشل میڈیا کا استعمال ہماری زندگیوں کی سب سے ضروری چیز بن گیا ہے وہیں نت نئی ایجادات نے لوگوں کو اپنا غلام بھی بنالیا ہے۔

آج کل آن لائن خریداری کے رجحان میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے  بے شمار لوگ گھر بیٹھے اپنے موبائل فون سے آن لائن خریداری کرتے ہیں۔

محققین نے جرمنی سے 122 لوگوں پر نظر رکھی جو کہ آن لائن خریداری کرتے تھے جس کے بعد ان کا کہنا تھا کہ آن لائن خریداری کی عادت میں سب سے زیادہ نوجوان مبتلا ہیں۔

اس تمام تر صورتحال کو مدِنظر رکھتے ہوئے ماہرین نفسیات کا کہنا ہے کہ اب آن لائن خریداری کی عادت کو ایک نفسیاتی بیماری قرار دینا چاہیے۔

ماہرین نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ آن لائن خریداری کی عادت کو ایک نفسیاتی بیماری قرار دینے کی وجہ یہ ہے کہ اگر آن لائن خریداری کی عادت کا کسی دوسری نفسیاتی بیماریوں سے موازنہ کیا جائے تو اس میں کافی مماثلث پائی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بیماریوں کی بین الاقوامی درجہ بندی کا ادارہ جہاں ماہر نفسیات بیماریوں کی درجہ بندی کرتے ہیں، انہوں نے آن لائن خریداری کی عادت کو ایک الگ بیماری تسلیم نہیں کیا ہے۔

دنیا کی 5 فیصد آبادی آن لائن خریداری کی عادت میں مبتلا ہے_ فوٹو: فائل

محققین نے کہا کہ آن لائن خریداری کی عادت میں مبتلا لوگوں میں ایسی مخصوص علامات موجود ہیں جسے اسے ایک الگ بیماری کی فہرست میں ڈالا جاسکتا ہے۔

جنرل کامری ہینسو سائیکائٹری کے مطالعے کے مطابق آن لائن خریداری کی عادت کو بیماری کی فہرست میں ڈالنے سے ان لوگوں کا علاج ہوسکے گا جو اس میں مبتلا ہیں۔

اس مطالعے کے مطابق آن لائن خریداری کی عادت سے دنیا کی 5 فیصد آبادی متاثر ہے۔

محققین کا کہنا ہے کہ آن لائن خریداری کی عادت میں بہت سے لوگ مبتلا ہوتے ہیں اور انہیں ہر وقت کچھ نہ کچھ خریدنے کی عادت پڑ جاتی ہے جب کہ یہ لوگ اپنی استطاعت سے زیادہ خریداری کر لیتے ہیں۔

ہینوور میڈیکل اسکول کے تفتیش کار ایسٹرڈ مولر کا کہنا ہے کہ اب آن لائن خریداری کی عادت کو ایک الگ نفسیاتی بیماری تصور کرکے اسے بیماریوں کی فہرست میں شامل کرلینا چاہیے۔

سرے کے پرائری ووکنگ اسپتال میں لت کے معالج پیمیلا رابرٹس نے انکشاف کیا ہے کہ  یہ ایک خطرناک عادت ہے جو کہ انسان کے جذبات، معاشی حالات، اور تعلقات کو تباہ کرسکتی ہے۔

مزید خبریں :