18 نومبر ، 2019
وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اللہ نے مجھے مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کیا ہوا ہے، جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے یہ لوگ وزیر بن گئے ، شہباز شریف منڈیلا کی شکل بناکر کھڑے ہوگئے، کسی ایک کو بھی معاف نہيں کروں گا ، چاہے سارے اکٹھے ہوجائيں۔
وزيراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں کہا کہ مجھے کہا جاتاہے کہ نواز شریف کو کچھ ہوا تو میں ذمہ دار ہوں گا ، جو 800 سے زائد قیدی پچھلے دور میں جیلوں میں مرگئے ان کا ذمہ دار کون ہے؟
ان کا کہنا تھا کہ ملکی نظام عدل کاتاثر یہی ہے کہ یہاں طاقتور کے لیے ایک قانون ہے اور کمزور کے لیے دوسرا، عدلیہ عوام میں اپنا اعتماد بحال کرے، چیف جسٹس کھوسہ اور ان کے بعد آنے والے جسٹس گلزار ملک کو انصاف دے کر آزاد کریں، ماضی میں ایک چیف جسٹس کو فارغ کرنے کے لیئے دوسرے جج کو نوٹوں کے بریف کیس دے کر بھیجا گیا ۔ سیاسی مخالفین کو سزائیں دلوانے کے لیئےفون پر فیصلے لکھوائے گئے ۔
وزیراعظم عمران خان نے ہزارہ موٹر وے کے ایک سیکشن کا افتتاح کردیاجس کا سنگ بنیاد سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2014 میں رکھا تھا۔
ان کہنا تھا کہ کھیل ہو یا کوئی اور میدان جیت ہمیشہ جنون کی ہوتی ہے۔
ان کا کہنا تھا سی پیک صرف ایک سڑک کا نام نہیں ہے بلکہ یہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کا منصوبہ ہے، ہم نے موٹر ویز تو بنانی ہیں لیکن پیسہ عوام پر بھی خرچ کرنا ہے۔
جے یو آئی ف کے دھرنے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ایک سرکس ہوئی، دھرنے سے ہماری کابینہ کے کچھ لوگ گھبرا گئے تھے کیونکہ وہ کمزور دل رکھتے ہیں لیکن میں نے انہیں سمجھایا کہ تسلی رکھیں کچھ نہیں ہو گا۔
پہلے کہا تھا یہ لوگ ایک ماہ یہاں گزار لیں ان کی ساری باتیں مان لوں گا: وزیراعظم
انہوں نے کہا کہ جو جتنا بڑا کرپٹ تھا وہ کنٹینر پر اتنا ہی زیادہ شور مچا رہا تھا لیکن انہیں شاید پتہ نہیں کہ پاکستان میں دھرنے کا ماہر میں ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ شروع میں کہہ دیا تھا کہ یہ لوگ ایک مہینہ یہاں گزار لیں تو میں ان کی ساری باتیں مان جاؤں گا، پارٹی کے لوگوں کو بتایا کہ کنٹینر اور دھرنا کیا ہوتا ہے، جب آپ 126 دن گزارتے ہیں تو کوئی نظریہ اور مقصد ہوتا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ جس طرح مدرسے کے بچوں کو لایا گیا مجھے اس کا بہت افسوس ہے کیونکہ وہ بھی ہمارے ہی بچے ہیں، دھرنے میں شریک بچوں میں کسی نے کہا کہ عمران خان اسرائیل کا جھنڈا گاڑھنے کے لیے آیا ہے اس لیے ہم دھرنے میں آئے ہیں اور کوئی کہہ رہا تھا کہ پاکستان پر قادیانیوں کا قبضہ ہونے والا ہے، سب سے زیادہ تکلیف اس پر ہوئی کہ بچے بیچارے سرد موسم میں بیٹھے رہے اور فضل الرحمان کنٹینر میں بیٹھا رہا۔
مجھے فضل الرحمان کی آخرت کی فکر ہے: عمران خان
مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا ایک آدمی اسلام کے نام پر سیاست کر رہا ہے، ڈیزل کے پرمٹ پر بکنے والا، کشمیر کمیٹی کی چیئرمین شپ پر بکنے والا حکومت گرانے کی باتیں کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے فضل الرحمان کی آخرت کی فکر ہے، دعا مانگتا ہوں کہ اللہ تعالی انہیں وہ سزائیں نہ دے جو انہیں ملنی ہیں۔
شہباز شریف نیلسن منڈیلا بننا چاہتے ہیں: عمران خان
مسلم لیگ ن کے صدر کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ایک مجرم جسے عدالت نے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی، ہمیں عدالتی فیصلہ قبول ہے لیکن شہباز شریف جو نیلسن منڈیلا بننے کی کوشش کرتا ہے اس نے اس معاملے پر سیاست کی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری کابینہ کے زیادہ تر اراکین نے نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کی مخالفت کی لیکن میں نے رحم کیا اور کہا کہ جانے دو۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم نے شریف خاندان سے صرف ایک کاغذ کا ٹکڑا مانگا تھا، شریف خاندان نے اتنا پیسہ بنایا ہوا ہے کہ 7 ارب روپے تو یہ ٹپ میں دے سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا شہباز شریف کہتے ہیں کہ میں گارنٹی دوں گا، شہباز شریف کا بیٹا بھاگا ہوا ہے، ان کا داماد بھاگا ہوا ہے، ان کی گارنٹی کون دے گا، نواز شریف کے دونوں بیٹے اور سمدھی بھاگے ہوئے ہیں ان کی گارنٹی کون دے گا، اور سب سے بڑی بات کہ خود شہباز شریف کی گارنٹی کون دے گا۔
بلاول بھٹو پر تنقید
وزیراعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ بلاول بھی وہاں موجود تھا جو خود کو لبرل کہتا ہے، وہ لبرل نہیں بلکہ لبرلی کرپٹ ہے۔
عمران خان نے کہا کہ بلاول بھٹو کی تھیوری سے تو آئن اسٹائن بھی گھبرا گیا ہے کہ جب بارش ہوتی ہے تو پانی آتا ہے، آئن اسٹائن کی روح اس سے بھی زیادہ اس وقت تڑپ اٹھی ہو گی جب بلاول نے کہا کہ جب زیادہ بارش ہوتی ہے زیادہ پانی آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقتدار ملتے وقت پہلے ہی روز کہا تھا کہ یہ سب کرپٹ مفادات کے لیے اکٹھے ہو جائیں گے اور ان لوگوں نے کنٹینر پر چڑھ کر ثابت کیا کہ ان کے اور پاکستان کے مفادات ایک دوسرے سے متضاد ہیں۔
مشرف نے اپنے اقتدار کیلئے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو این آر او دیئے: وزیراعظم پاکستان
وزیراعظم نے کہا کہ کشمیر میں 100 سے زائد روز سے کرفیو لگا ہوا ہے لیکن میڈیا اس پر لگا رہا کہ مولانا آ رہا ہے مولانا جا رہا ہے، سب کی ایک ہی کوشش تھی کہ دباؤ ڈال کر کسی نہ کسی طرح عمران خان کو بلیک میل کر لیا جائے۔
انہوں نے کہا اپوزیشن والے کہتے ہیں کہ تحریک انصاف میں سے کسی کو بھی عمران خان کی جگہ وزیراعظم بنا دیں کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ عمران خان کی کوئی قیمت نہیں ہے، عمران خان کسی صورت بکنے والا نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا جنرل مشرف نے ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو این آر او دیئے، این آر او کا مطلب یہ ہے کہ ان کی کرپشن کے کیسز معاف کر دیئے جائیں، میں بھی جنرل مشرف کی طرح انہیں این آر او دیکر آرام سے 4 سال حکومت کر سکتا تھا لیکن مجھے خوف خدا ہے، مجھے آخرت کی فکر ہے، مجھے ووٹ کی فکر نہیں ہے۔
مافیا کیلئے پیغام ہے کہ سی ایک آدمی کو بھی نہیں چھوڑوں گا: عمران خان
عمران خان نے اپوزیشن جماعتوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا سب مافیا کے لیے پیغام ہے کہ مجھے اللہ نے مافیا کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار کر رکھا ہے، میں مافیا اسپیشلسٹ ہوں، 20 سال کھیلوں کے میدان میں میری تربیت ہوئی ہے، مجھے ہارنا بھی آتا ہے، جیتنا بھی آتا ہے اور ہار کر جیتنا بھی آتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جنرل جیلانی کے گھر کا سریا لگاتے لگاتے یہ لوگ وزیر بن گئے لیکن میں 22 سال نیچے سے محنت کر کے آیا ہوں، جو بھی کرنا ہے کر لو، میرا وعدہ ہے کہ جس نے اس ملک کا پیسہ کھایا ہے کسی ایک آدمی کو بھی نہیں چھوڑوں گا۔
چیف جسٹس انصاف دیکر ملک کو آزاد کریں: وزیراعظم
وزیراعظم عمران خان نے چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ اور مستقبل کے چیف جسٹس گلزار احمد سے درخواست کی کہ انصاف دے کر ملک کو آزا د کریں، عدالت کے بارے میں تاثر درست کریں کیونکہ یہاں طاقتور فون کرکے فیصلے کرواتے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت سے جو مدد چاہیے حکومت تیار ہے لیکن اس ملک میں عدلیہ نے عوام کا ااعتماد بحال کرنا ہے کہ یہاں سب کے لیے ایک قانون ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ماضی میں ایک چیف جسٹس کو فارغ کرنے کے لیے دوسرے جج کو نوٹوں کے بریف کیس دے کر بھیجا گیا، سیاسی مخالفین کو سزائیں دلوانے کے لیئےفون پر فیصلے لکھوائے گئے ۔