23 نومبر ، 2019
سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے خلاف جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کراچی منتقل کرنے سے متعلق درخواست سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر ہو گئی۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کراچی سے اسلام آباد منتقل کرنے کے فیصلے کو سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور نے چیلنج کرتے ہوئے کیس دوبارہ کراچی منتقل کرنے کے لیے درخواست دائر کی تھی جسے سماعت کے لیے مقرر کر لیا گیا ہے۔
سپریم کورٹ میں آصف زرداری اور فریال تالپور کی درخواست پر سماعت 26 نومبر کو ہو گی۔ جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل دو رکنی بینچ سماعت کرے گا۔
خیال رہے کہ سابق صدر آصف علی زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریالا تالپور جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں زیر حراست ہیں اور دونوں کے خلاف احتساب عدالت راولپنڈی میں مقدمہ چل رہا ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ اگر ایک جرم کراچی میں ہوا ہے تو اس کا ٹرائل بھی کراچی میں ہی ہونا چاہیے۔
جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا پسِ منظر
منی لانڈنگ کیس 2015 میں پہلی دفعہ اسٹیٹ بینک کی جانب سے اُس وقت اٹھایا گیا، جب مرکزی بینک کی جانب سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو مشکوک ترسیلات کی رپورٹ یعنی ایس ٹی آرز بھیجی گئیں۔
ایف آئی اے نے ایک اکاؤنٹ سے مشکوک منتقلی کا مقدمہ درج کیا جس کے بعد کئی جعلی اکاؤنٹس سامنے آئے جن سے مشکوک منتقلیاں کی گئیں۔
معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا تو اعلیٰ عدالت نے اس کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم ( جے آئی ٹی) تشکیل دی جس نے 24 دسمبر 2018 کو عدالت عظمیٰ میں اپنی رپورٹ جمع کرائی جس میں 172 افراد کے نام سامنے آئے۔
جے آئی ٹی نے سابق صدر آصف علی زرداری اور اومنی گروپ کو جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے فوائد حاصل کرنے کا ذمہ دار قرار دیا اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کی۔
اس کیس میں سابق صدر آصف علی زرداری، ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سے بھی تفتیش کی گئی جب کہ پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی تحریری طور پر جے آئی ٹی کو اپنا جواب بھیجا جب کہ اومنی گروپ کے سربراہ انور مجید اور نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی ایف آئی اے کی حراست میں ہیں۔
سپریم کورٹ نے 7 جنوری 2019 کو اپنے فیصلے میں نیب کو حکم دیا کہ وہ جعلی اکاؤنٹس کی از سر نو تفتیش کرے اور 2 ماہ میں مکمل رپورٹ پیش کرے جب کہ عدالت نے جے آئی ٹی رپورٹ بھی نیب کو بجھجوانے کا حکم دیا۔
اعلیٰ عدالت نے حکم دیا کہ تفتیش کے بعد اگر کوئی کیس بنتا ہے تو بنایا جائے۔
نیب نے 7 جنوری کو ہی جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم (سی آئی ٹی) تشکیل دی جس کی سربراہی ڈی جی نیب راولپنڈی کو دی گئی۔
آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری نے 20 مارچ کو نیب کی کمائنڈ انویسٹی گیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کرایا۔
نیب راولپنڈی نے جعلی اکاؤنٹس کیس میں تین ریفرنسز تیار کر کے نیب ہیڈ کوارٹر بھجوائے اور چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت نیب ایگزیکٹو بورڈ نے 2 اپریل کو جعلی اکاؤنٹس کیس میں پہلا ریفرنس اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو عبدالغنی مجید اور دیگر کے خلاف دائر کرنے کی منظوری د