09 دسمبر ، 2019
لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے حوالے سے وفاقی حکومت کو 7 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دے دیا۔
مریم نواز کی جانب سے نام ای سی ایل سے نکالنے کی درخواست پر سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے کی۔
مریم نواز نے اپنی درخواست میں وفاقی حکومت، چیئرمین نیب اور دیگر کو فریق بنایا ہے جس میں 6 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی استدعا کی گئی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ مریم نواز نے بیرون ملک ایک بار سفر کی اجازت مانگی ہے، مریم نواز کا مؤقف سنے بغیر ہی ان کا نام ای سی ایل میں شامل کر کے وفاقی حکومت نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ آرڈیننس کی خلاف ورزی کی ہے۔
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیئے کہ آرڈیننس کے سیکشن 3 کے تحت وفاقی حکومت کے سامنے ریویو فائل کر سکتے ہیں، جس پر مریم نواز کے وکیل نے جواب دیا کہ سنے بغیر نام ای سی ایل میں شامل کیا گیا، عدالت سے بہتر ہمارے پاس کوئی فورم نہیں ہے۔
وکیل مریم نواز نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کا نام بھی ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا، حکومتی وزراء کھلے عام کہہ رہے ہیں کہ ہم مریم کو جانے نہیں دیں گے، ایک معاملہ عدالت میں ہے اور وزراء اس پر اپنے فیصلے سنا رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ آپ حکومت کے پاس جائیں اور کابینہ اس پر فیصلہ کرے تو پھر عدالت آنا چاہیے تھا، جس پر وکیل نے کہا کہ شہباز شریف کے معاملے میں یہ ساری چیزیں سامنے آئیں، حکومت نے نام نہیں نکالا۔
لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ جمہوریت میں تو ایسا ہوتا ہے کہ دو سیاسی جماعتیں حکومت اور اپوزیشن میں ہوتی ہیں۔
عدالت نے وفاقی حکومت کو مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے 7 روز میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔