09 دسمبر ، 2019
اوپننگ بیٹسمین ناصر جمشید نے بالآخر پاکستان سپرلیگ (پی ایس ایل) اسپاٹ فکسنگ اسکینڈل میں اپنے کردار کا اعتراف کرلیا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) تو پہلے ہی ناصر جمشید پر 10سال کی پابندی لگاچکا ہے، اب برطانوی عدالت سے بھی ناصر جمشید کو سزا سنائی جائے گی۔
پی ایس ایل کے دوسرے ایڈیشن میں پاکستان کرکٹ ٹیم کے 2 بیٹسمین شرجیل خان اور خالد لطیف اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں پکڑے گئے تو معلوم ہوا کہ ان دونوں کی بکیوں سے ڈیل ناصر جمشید نے کروائی۔
ناصر جمشید کے ساتھ 2 مزید مبینہ بکی یوسف انور اور محمد اعجاز کے نام بھی منظر عام پر آئے ، تینوں کو برطانیہ میں پولیس نے گرفتار کیا اور تحقیقات کے بعد باضابطہ طور پر چارج کیا۔
یوسف انور اور محمد اعجاز نے ٹرائل کے آغاز سے قبل ہی اعتراف جرم کرلیا تھا ، ناصر جمشید نے ابتدائی طور پر صحت جرم سے انکار کیا لیکن ابتدائی سماعت کے بعد ناصر جمشید نے بھی اپنے جرم کا اعتراف کرلیا۔
ابتدائی سماعت میں اس بات کا انکشاف ہوا تھا کہ ایک خفیہ پولیس آفیسر نے سٹہ باز بن کر بکیوں کے گینگ سے ملاقات کی اور ایک ملاقات میں ناصر جمشید بھی شریک ہوئے تھے۔
یہ خفیہ پولیس افسر کی ہی اطلاع تھی کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کو پہلے سے معلوم ہوگیا تھا کہ پلیئرز میچ میں نو بال کھیلنے سے قبل کیا اشارے دیں گے۔
شرجیل خان نے پی ایس ایل 2017 میں پشاور زلمی اور اسلام آباد یونائٹیڈ کے درمیان میچ میں سب کچھ ویسا ہی کیا جیسا پی سی بی کو پہلے سے بتایا گیا تھا۔
شرجیل کو اسپاٹ فکسنگ پر 5 سال کی سزا ہوئی تھی جو اس سال مکمل ہوئی اور اوپنگ بیٹسمین نے بحالی کا پروگرام مکمل کرلیا جس کے بعد انہیں پاکستان سپر لیگ میں واپسی کا موقع ملا ہے۔
ناصر جمشید ڈھائی سال تک انکاری ہونے کے بعد اب اپنے جرم کو تسلیم کرچکے کہ انہوں نے پی ایس ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیلئے کرکٹرز کو رشوت کی آفر کی تھی۔
برطانوی عدالت 9 فروری کو ناصر جمشید کے بارے میں فیصلہ سنائے گی ، اس سے قبل پاکستان کرکٹ بورڈ بھی ناصر جمشید پر دس سال کی پابندی عائد کرچکا ہے۔
پی ایس ایل اسپاٹ فکسنگ کیس میں خالد لطیف، شرجیل خان، شاہ زیب حسن اور محمد عرفان کو سزا ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ بائیں ہاتھ سے کھیلنے والے اوپننگ بلے باز ناصر جمشید پاکستان کی جانب سے 2 ٹیسٹ 48 ون ڈے اور 18 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیل چکے ہیں۔