بھارت میں مظاہرے، مسلم مخالف نیا متنازع قانون ہے کیا؟

بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں نے 12 گھنٹے کی بحث کے بعد تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق متنازع ترمیمی بل کثرتِ رائے سے منظور کر لیا جس کے خلاف امریکا سمیت دنیا کے مختلف حصوں اور خود بھارت کے اندر سے بھی آوازیں اٹھنے لگیں۔

یاد رہے کہ بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں میں وزیرِ داخلہ امیت شاہ کی جانب سے ایک بل پیش کیا گیا جس کے تحت پاکستان ، بنگلہ دیش اور افغانستان سے بھارت جانے والے غیر مسلموں کو شہریت دی جائے گی ہے لیکن مسلمانوں کو نہیں۔

گزشتہ روز تارکینِ وطن کی شہریت سے متعلق اس متنازع ترمیمی بل کو ایوان میں 12 گھنٹے تک بحث کے بعد کثرتِ رائے سے منظور کر لیا تھا۔ اس بل کے حق میں 311 ووٹ جب کہ مخالفت میں 80 ووٹ پڑے۔

امریکی کمیشن برائےعالمی مذہبی آزادی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے امریکا کو بھارتی وزیر داخلہ دیگرقیادت کیخلاف پابندیوں کی تجویز پیش کردی جب کہ بل کی منظوری کیخلاف خود بھارت کے اندر سے ہی آوازیں اٹھنے لگیں اور آسام سمیت مختلف ریاستوں میں عوام سڑکوں پر نکل آئے، ٹائر جلا کرسڑکیں بلاک کردیں۔

آسام ،منی پور ،تریپورہ سمیت بھارت کی شمال مشرقی ریاستوں میں آج 12 گھنٹے تک ہڑتال ہے اور آسام میں تعلیمی ادارے اور کاروباری مراکز بند جب کہ امتحانات ملتوی کردیئے گئے ہیں۔

خود حکمران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی )کےاتحادی اکالی دل نے بھی بل میں مسلمان تارکین وطن کو بھی شامل کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

حیدر آباد سے رکنِ پارلیمان اسد الدین اویسی نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے اس کی کاپی پھاڑ دی اور مسودہ قانون کو ہٹلر کے قوانین سے بھی زیادہ برا قراردے دیا۔

اس سے قبل کانگریس رہنما ششی تھرور نے کہا تھا کہ متعصبانہ بل کی منظوری جناح کے نظریے کی جیت اور گاندھی کے نظریے کی ہار ہوگی۔

مزید خبریں :