20 دسمبر ، 2019
پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (پی آئی سی) پر حملے سے متعلق کیس میں پولیس کو مطلوب وکیل اور وزیراعظم کے بھانجے بیرسٹر حسان نیازی نے گرفتاری سے بچنے کے لیے اپنی عبوری ضمانت کروا لی ہے۔
لاہور میں 11 دسمبر کو وکلاء نے پی آئی سی پر حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی تھی اور اس ہنگامہ آرائی کے دوران جہاں اسپتال کی ایمرجنسی کو شدید نقصان پہنچا تھا وہیں تین مریض بھی انتقال کر گئے تھے۔
اسپتال پر حملے کے الزام میں 250 وکلاء کو نامزد کیا گیا تھا اور 57 کو گرفتار بھی کیا گیا تھا، سی سی ٹی وی ویڈیوز میں نشاندہی ہوئی کہ حملے میں وزیراعظم عمران خان کے بھانجے حسان نیازی بھی وکلاء کے ساتھ شامل تھے اور جس پولیس موبائل کو نذر آتش کیا گیا اس کا دروازہ بھی حسان نیازی نے ہی کھولا تھا۔
اپوزیشن کی جانب سے حسان نیازی کو گرفتار نہ کرنے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا جب کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور وزیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ جس کسی نے بھی توڑ پھوڑ کی ہے اس کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
پولیس کی جانب سے حسان نیازی کی گرفتاری کے لیے متعدد چھاپے بھی مارے گئے تاہم 10 روز میں بھی ان کی گرفتاری عمل میں نہ آ سکی۔
اب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ حسان نیازی نے انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت سے اپنی عبوری ضمانت کرا لی ہے۔
عدالت نے حسان نیازی کی ضمانت ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض منظور کی ہے۔