24 دسمبر ، 2019
لاہورہائیکورٹ نے منشیات برآمدگی کیس میں گرفتار پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیرقانون پنجاب رانا ثناء اللہ کی ضمانت منظور کر لی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں 10، 10 لاکھ روپے کے دو مچلکے جمع کرانے کا بھی حکم دیا ہے۔
انسداد منشیات فورس (اے این ایف) نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور اے این ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔
رانا ثناء اللہ کے خلاف کیس خصوصی عدالت میں چل رہا ہے اور وہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔
رانا ثناء اللہ نے 2 اکتوبر کو ضمانت کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی جس پر گزشتہ روز فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا۔
رانا ثناء اللہ کی جانب سے دائر درخواست میں اے این ایف کے تفتیشی افسر کو فریق بناتے ہوئے مؤقف اختیار کیا گیا ہےکہ حکومت پر سخت تنقید کرتا رہا ہوں، حکومت کیخلاف تنقید کرنے پر منشیات سمگلنگ کا جھوٹا مقدمہ بنایا گیا، وقوعہ کی ایف آئی آر تاخیر سے درج کی گئی جو مقدمہ کومشکوک ثابت کرتی ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہےکہ ایف آئی آر میں 21 کلوگرام ہیروئن اسمگلنگ کا لکھا گیا، بعد میں اس کا وزن 15 کلو گرام ظاہر کیا گیا، گرفتاری سے قبل گرفتاری کے خدشے کا اظہار کیا تھا، بے بنیاد مقدمہ میں گرفتار کر لیا گیا۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے فیصلے پر اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ موجودہ حکومت سیاسی انتقام کے لیے اداروں کو استعمال کر ہی ہے، اس فیصلے کے بعد اے این ایف جیسے ادارے کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ ریلیف اس لیے مل رہا ہے کہ تمام کیسز جھوٹے ہیں مگر یہ حکومت کل مزید کسی جھوٹے کیس میں کسی اوررہنما کو گرفتار کر لے گی۔
انہوں نے کہاکہ یہ حکومت جھوٹے کیسز پر ہی چل رہی ہے۔