26 دسمبر ، 2019
وفاقی حکومت نے 8 لاکھ 20 ہزار سے زائد شہریوں کو بینظیر انکم سپورٹ گرام (بی آئی ایس پی) سے نکال دیا۔
بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد میں غیر ملکی دورہ کرنے والے، گاڑی رکھنے والے، چھ ماہ تک موبائل یا ٹیلیفون کا 1000 روپے تک بل دینے والے، نادرا کے ایگزیکٹو سینٹرز سے پاسپورٹ بنوانے والے اور سرکاری ملازمت کرنے والے افراد شامل ہیں۔
وزیراعظم کی معاون خصوصی ثانیہ نشتر کا کہنا ہے کہ بی آئی ایس پی سے نکالے گئے تمام غیر مستحق افراد 2011 سے سپورٹ فنڈ حاصل کر رہے تھے۔
ثانیہ نشتر نے کہا کہ پروگرام میں بہت سارے غیر مستحق افراد کو شامل کیا گیا تھا جنہیں اسکریننگ کر کے نکالا گیا ہے، جن افراد کو پروگرام سے نکال رہے ہیں ان کی جگہ نئے لوگ آئیں گے۔
ان کا کہنا ہے کہ ہر سال سروےکرکے دیکھا جائے گا کہ کون لوگ بینظیر انکم پروگرام کے اہل ہیں، کفالت پروگرام شروع کر رہے ہیں جو احساس پروگرام کے تحت بی آئی ایس پی کے اندر آئے گا۔
انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر 215 گاؤں میں غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والی ان تمام خواتین کو وظیفہ دیا جائے گا جو شناختی کارڈ رکھتی ہیں۔
ثانیہ نشتر نے بتایا کہ شناختی کارڈ کو صوبوں سے لنک کرنے کا کام نہیں کیا گیا، بی آئی ایس پی سے نکالے گئے افراد کو کسی صوبے سے منسوب نہیں کیا جا سکتا۔
حکومتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کو سراہا گیا، اس پر من پسند افراد کو نوازنے کا الزام لگانا بدقسمتی ہے۔
جیو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نئے فیصلے کی آڑ میں پروگرام سے شاید مزید غریبوں کو بھی نکال دے۔