کانوں کی صفائی کیلئے درست تصور کیے جانیوالے غلط طریقے

دراصل کان کا میل جراثیم اور خشکی سے کانوں کی حفاظت کرتا ہے—فوٹو بشکریہ اسمارٹ پیرنٹس سائٹ 

اکثر اوقات ہم کانوں کی صفائی  کے دوران کچھ ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جن سے میل تو وقتی طور پر نکل جاتا ہے مگر پھر بعد میں تکلیف محسوس ہوتی ہے۔

دراصل کان کا میل جراثیم اور خشکی سے کانوں کی حفاظت کرتا ہے لیکن  مسئلہ یہ ہے کہ عام طور پر لوگ کان کی تکلیف کو دور کرنے کے لیے جن طریقوں کا استعمال کرتے ہیں وہ کانوں اور سماعت کے لیے شدید خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔ 

نیویارک کے ایکون اسکول آف میڈیسن میں کان اور گلے کے اسسٹننٹ کلینیکل پروفیسر ڈاکٹر بوریس چرنوبلسکی کے مطابق غیرمحفوظ طریقے سے کان کی صفائی کے عمل سے کان کے پردے اور  اندرونی حصے کی چھوٹی ہڈیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

کان کے اندرونی حصے —فوٹو بشکریہ مایو کلینک

انہوں نے بتایا کہ  کان کے اندرونی حصے سے جو پس باہر آجاتا ہے اس کے نتیجے میں شدید قسم کے چکر آسکتے ہیں اور انسان ہمیشہ کے لیے سماعت سے محروم بھی ہوسکتا ہے۔

ڈاکٹر چرنوبلسکی کے مطابق صفائی کی کوششوں کے دوران کان کی بیرونی پتلی کی کھال بآسانی زخمی ہوسکتی ہے، اس کے نتیجے میں کان کے بیرونی حصے میں انتہائی تکلیف دہ انفیکشن ہونے کا بھی خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

اگر آپ اپنے کانوں کی حفاظت چاہتے ہیں تو ڈاکٹر چرنوبلسکی کی ہدایت کے مطابق مندرجہ ذیل طریقوں سے چھٹکارہ حاصل کرنا ہوگا۔

1. روزانہ کانوں کی صفائی کرنا

فوٹو بشکریہ ہیلتھی ڈاٹ کام—

عام طور پر اکثر لوگوں کو کانوں کا میل صاف کرنے کی ضرورت نہیں پڑتی کیونکہ قدرتی طور پرکان اپنی صفائی آپ کرتا ہے۔

جب آپ کوئی چیز چبانے کے لیے اپنے جبڑوں کو حرکت دیتے ہیں تو قدرتی طور پر میل کان کی نالی سے نکل کر بیرونی حصے کی طرف آجاتا ہےجو زرد اور نارنجی رنگ کا ہوتا ہے۔

اس کا نام سیرومن ہے جو خاص قسم کے جراثیم کو مارتا ہے اور کان میں پھپوند بننے سے بھی روکتا ہے۔

اس لیے ماہرین کا کہنا ہےکہ کان کے اندرونی حصے سے سیرومن کو نکالنے کے بجائے اس کے خود سے باہر آنے کا انتظار کرنا چاہیے اور  جب یہ کان کے بیرونی حصے تک آجائے تو پھر صاف اور گیلے کپڑے کے ٹکڑے سے اس کو نکال لینا چاہیے۔

2. کاٹن بڈز  استعمال کرنا

کاٹن بڈز کے ذریعے کان کی صفائی ضروری سمجھی جاتی ہے مگر یہ خیال یکسر غلط ہے۔ 

کاٹن بڈز استعمال کرنے سے کان کا میل (سیرومن) اندرونی نالی کی طرف بھی جاسکتا ہے جس سے یہ میل کان کے اندر خشک ہوکر انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔ اس کے علاوہ کان کے پردے اور چھوٹی ہڈیوں کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

3. نوک دار اشیاء کا استعمال

فوٹو بشکریہ ریڈ اٹ—

بہت سے لوگ اپنے کانوں کو کسی بھی نوک دار چیز سے کریدتے اور صاف کرتے ہیں جیسے بال پن اور  چابی وغیرہ، تاکہ کان کا درد اور اس میں موجود میل کو نکالا جاسکے۔ ان اشیاء کے استعمال سے کان کے اندرونی اور بیرونی حصے کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

4. موم بتی کا استعمال

فوٹو بشکریہ انسائڈر—

بعض لوگ کان کے اضافی میل سے چھٹکارے کے لیے موم بتی کا استعمال کرتے ہیں۔ اس طریقے میں ایک کھوکھلی روشن موم بتی کو  کان میں رکھا جاتا ہے۔ اس طرح کان میں موجود میل اس موم بتی سے چپک جاتا ہے ۔

لیکن تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ یہ طریقہ کار غیر مؤثر ہے  اور اس کے نتیجے میں کان کا پردہ جلنے، کان کی اندرونی نالی بند ہوجانےکی شکل میں سامنے آسکتا ہے۔

5. پانی سے بھری سرنج کا استعمال

فوٹو بشکریہ انسائڈر—

اگرچہ پانی کی مناسب مقدار کان میں ڈال کر میل صاف کرنے کا طریقہ سب سے زیادہ محفوظ شمار کیا جاتا ہے مگر اس کے بعد کان کو اچھی طرح سے خشک نہ کیا جائے تو بڑے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔ مثلا کان میں تکلیف دہ پھپوند کا پیدا ہوجانا وغیرہ۔

اسی لیے ڈاکٹر بوریس چرنوبلسکی آلہ سماعت استعمال کرنے والے عمر رسیدہ افراد کو ہیڈفون، ائیر فون یا طبی اسٹیتھسکوپ استعمال کرنے والے افراد کو ہدایت کرتے ہیں کہ وہ مناسب اور صحیح طریقے سے کانوں کی صفائی کے لیے ہر چند ماہ بعد کسی ماہر ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

مزید خبریں :