پاکستان
Time 07 جنوری ، 2020

آرمی ایکٹ میں پیپلزپارٹی کی ترامیم سے متعلق 3 تجاویز سامنے آگئیں

پیپلزپارٹی نے قائمہ کمیٹی دفاع اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو تجاویز پیش کیں: ذرائع— فوٹو:فائل

اسلام آباد: آرمی ایکٹ میں پیپلزپارٹی کی ترامیم سے متعلق 3 تجاویز سامنے آ گئیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے دفاع نے سروسز ایکٹ میں ترمیم کے بلز متفقہ طور پر منظور کرلیے ہیں۔

اس حوالے سے وزیرقانون فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ کسی بھی ایک رکن نے مخالفت نہیں کی، پیپلزپارٹی کے آفتاب شعبان میرانی نے ایک ترمیم تجویز کی جس پر میں نے انہیں قائل کیا اور بتایا کہ انہوں نے جو ترمیم پیش کی ہے اس کے لیے آئین میں ترمیم کرنا ہوگی۔

تاہم اب آرمی ایکٹ میں پیپلزپارٹی کی ترامیم سےمتعلق 3 تجاویز سامنے آئی ہیں۔ 

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی جانب سے دی گئی تجاویز یہ تھیں کہ وزیراعظم کو قومی سلامتی کمیٹی کو سروسز چیف کی مدت ملازمت بڑھانے کی وجوہات دینا ہوں گی، پارلیمنٹ کو وجوہات بتانے کے بعد توسیع دی جاسکتی ہے لیکن دوبارہ تعیناتی نہیں کی جاسکتی۔

ذرائع نے بتایا کہ تیسری تجویز یہ تھی کہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حکومتی بل سے توسیع کا معاملہ عدالت میں چیلنج نہ کرنے کی شق ہٹائی جائے۔

ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی نے قائمہ کمیٹی دفاع اور قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو تجاویز پیش کیں اور آرمی ایکٹ میں ترامیم کے لیے حکومتی تجاویز پر تحفظات کا اظہار کیا۔ 

قائمہ کمیٹی دفاع میں پیپلزپارٹی کی ترامیم کی تجاویز پر حکومت نے غور کرنے کی حامی بھی بھر لی ہے جبکہ اس حوالے سے پی پی نے دیگر اپوزیشن جماعتوں سے بھی رابطے کیے ہیں۔

یاد رہے کہ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ہوا تھا جس میں ملکی سیاسی صورتحال اور مجوزہ آرمی ایکٹ پر تفصیلی بحث ہوئی تھی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ  آرمی ایکٹ سے متعلق بل کو بہتر بنانے کے لیے پیپلز پارٹی قائمہ کمیٹی میں ترامیم لائے گی اور دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کرے گی۔ 

مزید خبریں :