14 جنوری ، 2020
کراچی میں ابراہیم حیدری کے غریب ماہی گیروں کے جال میں دو گولڈن سوُا مچھلیاں آپھنسیں، نایاب نسل کی ایک گولڈن سوُا مچھلی کی قیمت 20 لاکھ روپے ہے۔
بہت زیادہ شکار کے باعث یہ نسل ختم ہوجانے کے خطرے سے دوچار ہے اور اس مچھلی کی چربی طبی مقاصد کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔
گہرے سمندر میں 40 لاکھ روپے تیر رہے ہوں تو نہانا آئے یا نہ آئے، کود جانا چاہیے۔
کراچی میں ابراہیم حیدری کے غریب ماہی گیروں نے بھی یہی کیا، شکار کے دوران ایک نہیں دو دو گولڈن سوُا مچھلیاں جال میں آپھنسیں، نایاب نسل سے تعلق رکھنے والی ایک گولڈن سوُا مچھلی کی قیمت 20 لاکھ روپے ہے۔
ماہی گیروں میں سے کچھ انہیں دیکھ کرناچنے لگے اور بعض مارے خوشی کے سمندر میں کود گئے سب سے مزے کی بات یہ ہے کہ مچھلیاں ہاتھوں ہاتھ فروخت بھی ہوگئیں۔
ابراہیم حیدری کےغریب مچھیرے شکار کے بعد سمندر میں سے جال نکال رہے تھے۔ جال معمول کی مچھلیوں سے بھرا ہوا تھا لیکن ان ہی معمولی مچھلیوں کے بیچ دو گولڈن سوُا مچھلیاں نظر آئیں تو کچھ خوشی سے ناچنے لگے اور بعض نے دما دم مست قلندر کرتے ہوئے سمندر میں چھلانگ لگادی۔
ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر کمال شاہ کے مطابق ایک گولڈن سوُا کی قیمت 20 لاکھ روپے ہے اور بہت زیادہ شکار ہونے کے باعث معدومی کے خطرے سے دوچار اور بہت قیمتی شمار کی جاتی ہے کیونکہ اس کی چربی طبی مقاصد کیلئے استعمال کی جاتی ہے۔
ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ پچھلے دنوں متواتر آنے والے سمندری طوفانوں کے بعد پاکستانی پانیوں میں مچھلیوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔