سوتیلے باپ نے کم عمر میں زیادتی کی جس کی وجہ سے گھر چھوڑ دیا: ادکارہ فریال محمود

اداکارہ فریال محمود—اسکرین گریب

اداکارہ فریال محمود نے حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنی زندگی کے نشیب و فراز بتائے۔

’محبت تم سے نفرت ہے‘، ’ببن خالہ کی بیٹیاں‘ اور ’میرا یار ملادے‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھانے والی فریال محمود حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں اپنے  بچپن کو ایک تلخ حقیقت قرار دیا۔

فریال محمود نے بتایا کہ ان کے والدین بچپن میں ہی علیحدہ ہوچکے تھے اور دونوں نے دوسری شادی کی، والدہ کی دوسری شادی کے بعد وہ اپنے سوتیلے والد کے گھر رہتی تھیں جن سے وہ بےحد نفرت کرتی ہیں کیونکہ وہ ان کی والدہ کا ایک برا انتخاب تھا جس کا خمیازہ انہیں بھی بھگتنا پڑا۔

فوٹو بشکریہ انسٹاگرام—

اداکارہ نے بتایا کہ ان کی والدہ جب کام پر جاتی تھیں تو ان کے سوتیلے والد نے ان کے ساتھ زیادتی کی جس کا سلسلہ 8 سال سے لے کر 11 سال تک چلا اور وہ خوف کے باعث اپنی والدہ کو بھی کچھ نہیں بتا پاتی تھیں۔

غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے فریال محمود کا کہنا تھا کہ پھر انہوں نے کم عمر میں ہی گھر چھوڑنے کا فیصلہ کرلیا تھا جب کہ رہنے سہنے کا کوئی ٹھکانا نہیں تھا۔

اداکارہ نے بتایا کہ بعدازاں والدہ نے اپنے دوسرے شوہر سے بھی علیحدگی اختیار کرکے تیسری شادی کی مگر پھر انہوں نے 18 برس کی عمر میں گھر چھوڑ دیا اور پھر کام کرنا شروع کردیا۔

فریال محمود نے مزید بتایا کہ شروع کا وقت اتنا سخت تھا کہ کھانے کو میگی نوڈلز بھی ختم ہوگئے تھے لیکن میری دوست میرے لیے کھانے پینے کا بندوبست کرتی تھی، پھر ایک دن تنگ آکر میں نے اپنے والد کو کال کی اور بتایا کہ میں بہت مشکل میں ہوں انہوں نے کہا ٹھیک ہے تم میرے پاس آجاؤ۔

اداکارہ کا کہنا تھا جب میں والد کے گھر گئی تو وہاں میری دوسری والدہ کو میرا آنا اچھا نہیں لگا، میری دو سوتیلی چھوٹی بہنیں بھی تھیں جن سے میں 17، 18 سال بڑی تھی۔

فوٹو بشکریہ انسٹاگرام—

فریال محمود نے کہا کہ جب میں والد کے گھر تھی تو مجھے اپنا کردار بالکل سنڈریلا والا لگتا تھا کیونکہ وہی میری سوتیلی والدہ میری سوتیلی بہن اور گھر کی ساری ذمہ داری، میں صبح اٹھ کر بہنوں کا ناشتہ بنا کر کام پر جاتی تھی، پھر واپس گھر آکر صفائی اور دیگر کام کرتی تھی لیکن سال بھر بعد میں نے والد کا گھر بھی چھوڑ دیا اور نیویارک چلی گئی، وہاں ایک چینی خاتون کے گھر پر کمرہ لیا اور پیزا ڈیلیوری کا کام بھی کیا۔

اداکارہ کا کہنا تھا کہ ایسا لگتا تھا کہ میرے جینے کا کوئی مقصد نہیں اس لیے کئی مرتبہ خودکشی کرنے کی کوشش بھی کی لیکن پھر کچھ لوگوں نے مدد کی اور مجھے زندگی کی طرف دوبارہ لانے کے لیے ایک بحالی ادارے میں داخل کرایا۔

فوٹو بشکریہ انسٹاگرام—

فریال محمود کا ماننا ہے کہ جب تک وہ اس ادارے میں رہیں وہ ان کا سنہری وقت تھا کیونکہ وہاں کوئی انہیں باتیں سنانے والا نہیں تھا،  اس وقت کے بعد سے ان کی صحت بہتر ہوئی انہوں نے اپنے آپ کو مضبوط کیا اور پھر انہوں نے دوبارہ پاکستان آنے کا فیصلہ کیا اور آج وہ سکون میں ہیں۔

مزید خبریں :