18 جنوری ، 2020
وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر حکومت نے آٹے کے بحران سے نمٹنے کے لیے بڑے آپریشن کا فیصلہ کرلیا۔
چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز، چیف کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز کو فوری کارروائی کی ہدایت کردی گئی اور کہا گیا ہے کہ ذخیرہ اندوزوں، مہنگا آٹا بیچنے والوں کو فوری گرفتار اور گودام سیل کردیے جائیں۔
وزیراعظم آفس نے اپنی ہدایات میں کہا ہے کہ مذکورہ افسران اپنے اپنےعلاقے میں کارروائی کرکے 24 گھنٹے میں رپورٹ دیں، ذخیرہ اندوزوں، آٹے کی قلت، مہنگا آٹا جہاں فروخت ہوا انتظامیہ جوابدہ ہوگی۔
حکومت کی ترجمان فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں استحکام کے لیے وزیر اعظم نے اقدامات اُٹھائے ہیں، بروقت اقدامات سے آٹے کی قیمت نیچے آئے گی۔
انہوں نے کہا کہ من مانی کرنے پر فلارز ملوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے، آٹا، گندم کی فراہمی میں رکاوٹ بننے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
آٹے کی قیمت میں ایک روز میں 10 روپے فی کلو اضافہ
ملک بھر میں آٹے کے ذخائر اڑن چھو ہو گئے، وزیراعظم کو کرائی گئی یقین دہانیاں جھوٹ کا پلندہ ثابت ہوئیں اور ایک ہی روز میں فی کلو آٹے کی قیمت میں 10 روپے تک کا اضافہ کردیا گیا جبکہ روٹی بھی مہنگی ہوگئی۔
وفاقی کابینہ کے گزشتہ سال کے اجلاسوں میں شیخ رشید نے بارہا نشاندہی کی مگر کسی نے نا سنی۔ کہاں گئے آٹے کے ذخائر؟ کون غلط بیانی کرتا رہا؟ پنجاب حکومت سب اچھا کی رپورٹ کیوں دیتی رہی؟ بحران حقیقی ہے یا بنایا گیا ہے؟ عوام کو اس نئی صورتحال سے دوچار کس نے کیا؟ کیا ذمہ داروں کا تعین ہو گا؟
ملک بھر خاص طور پر پنجاب بھر میں آٹے کا شدید بحران پیدا ہوگیا ہے اور روٹی بھی مہنگی ہوگئی ہے۔
شیخ رشید نے خبردار کیا تھا کہ ریلوے کے گودام تیزی سے خالی ہو رہے ہیں
ذرائع بتاتے ہیں کہ وفاقی کابینہ کے گزشتہ سال کے آخر میں ہونے والے کئی اجلاسوں میں آٹے کے آنےو الے بحران کی نشاہدی کی گئی۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے تو یہاں تک خبردار کیا کہ ریلوے کے گودام تیزی سے خالی ہو رہے ہیں، دیکھ لیں جنوری فروری میں آٹے کی شدید قلت کا سامنا ہو سکتا ہے مگر عوامی نبض پر ہاتھ رکھنے والے شیخ رشید احمد کی بات کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
جب بھی کابینہ میں ذمہ داران سے پوچھا گیا یا معاملہ پنجاب حکومت اور بیوروکریسی کے سامنے رکھا گیا تو جواب ملا کہ مسئلہ ہی کوئی نہیں گندم وافر مقدار میں موجود ہے، کوئی قلت نہیں ہونے والی، سکون کریں۔
اب یہ ہاتھ حکومتی نااہلی کی وجہ سے ہوا یا بیوروکریسی کی غلط بیانی سے، یا یہ بحران پیدا کیا گیا ہے معلوم تو حکومت کو خود کرنا ہے مگر فوری خبر یہی ہے کہ آٹا دس روپے فی کلو تک مہنگا ہو چکا ہے۔
کب نکلے گا اس مسئلے کا حل اور کیا اب بھی ذخیرہ اندوزوں، حکومتی ذمہ داروں، غلط بیانی کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دی جائے گی یا انصاف ہو گا؟ کیونکہ اس غفلت کا بوجھ عوام تک براہ راست پہنچ چکا ہے۔