22 جنوری ، 2020
اسلام آباد: ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کیس میں ایک اور پیش رفت ہوئی ہے۔
ذرائع کےمطابق عمران فاروق قتل کیس میں برطانوی حکومت نے ایف آئی اے کے خط کا جواب دے دیا ہے۔
خط کے جواب میں برطانوی حکومت نے بتایا ہے کہ کیس میں برطانوی گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرانے کے لیے انتظامات مکمل کرلیے گئے ہیں اور 3 تا 7 فروری ہینڈن مجسٹریٹ کورٹ لندن میں وڈیولنک پرگواہوں کےبیانات لیے جائیں۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پاکستانی وقت کے مطابق دن 2 بجے برطانوی گواہوں کے بیانات ریکارڈ کیے جائیں گے۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے گواہوں کی فہرست تبدیل کردی ہے جس کے بعد 33 کی بجائے 17 برطانوی گواہوں کے بیان ریکارڈ کرائےجائیں گے جب کہ ویڈیو لنک پر مقتول عمران فاروق کی اہلیہ کا بیان بھی رکارڈ کیا جائے گا۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ بیانات کی ریکارڈنگ کے لیے انسداد دہشتگردی عدالت میں وڈیو لنک کے انتظامات کیے جائیں گے۔
50 سالہ ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا۔
حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے، انہوں نے سوگواران میں اہلیہ اور دو بیٹوں کو چھوڑا تھا۔
پوسٹ مارٹم رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ان کی موت چاقو کے حملے کے نتیجے میں آنے والے زخموں کی وجہ سے ہوئی تھی۔
ایف آئی اے نے 2015 میں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماؤں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا جبکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک اور ملزم کاشف خان کامران کی موت ہو چکی ہے۔