25 جنوری ، 2020
امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ اس بات کے کوئی ٹھوس شواہد موجود نہیں کہ ای سگریٹس تمباکو نوشی ترک کرنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی (اے ایف پی) کے مطابق امریکی حکومت کی جانب سے گزشتہ دنوں رپورٹ جاری کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ای سیگریٹ تمباکو نوشی چھوڑنے میں معاونت دیتی ہے اس سے متعلق ابھی تک کوئی ٹھوس شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکا میں ای سگریٹ نوشی یا ویپنگ کے مضر اثرات پر بھی بحث جاری ہے اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ویپنگ انڈسٹری کو قانون کے دائرے میں لانا چاہتے ہیں۔
امریکا کی جانب سے یہ ردِعمل برطانوی حکومت کی اس رپورٹ کے بالکل برعکس ہے جس میں ان کا مؤقف تھا کہ ای سگریٹ نیکوٹین کا متبادل ذریعہ ہے جس کی وجہ سے تمباکو نوشی ترک کرنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل ہوتی ہے۔
امریکی سرجن جنرل نے ’ترکِ تمباکو نوشی‘ کے موضوع سے جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا کہ ’ای سگریٹس ایسی مصنوعات کا گروپ ہیں جو متغیر اور متنوع ہوتی ہیں لہٰذا کسی خاص قسم کی ای سیگریٹ کے کلینکل ٹرائل سے عمومی طور پر یہ بات نہیں کہی جاسکتی کہ ای سگریٹس ترک تمباکو نوشی میں مؤثر ثابت ہورہی ہیں۔ فی الحال عمومی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ای سگریٹس ترک تمباکو نوشی کی شرح میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں۔ خیال رہے کہ 1990 سے اب تک اس موضوع پر مرتب کی جانے والی یہ پہلی رپورٹ ہے۔
رپورٹ کے مطابق تمباکو نوشی ترک کرنے کیلئے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) کی منظور شدہ ادوایات کے استعمال اور کاؤنسلنگ سے کسی شخص کی جانب سے تمباکو نوشی ترک کیے جانے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں اور جب یہ دونوں ایک ساتھ کیے جائیں تو امکانات مزید بڑھ جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ امریکی حکومت نے گزشتہ برس ستمبر میں اعلان کیا تھا کہ وہ مختلف فلیورز میں دستیاب ای سیگریٹ پر مکمل پابندی عائد کررہی ہے کیوں کہ نوجوانوں کی بڑی تعداد ای سگریٹس کی جانب جارہے ہیں تاہم ویپنگ انڈسٹری کے دباؤ پر حکومت نے ویپنگ پر مکمل پابندی کے بجائے چند فلیورڈ ای سگریٹس پر پابندی عائد کی تھی۔
ایف ڈی اے کا کہنا ہے کہ کارٹرج بیسڈ ای سیگریٹس جن میں تمباکو اور مینتھول کے علاوہ کوئی اور فلیور حکومتی اجازت کے بغیر استعمال کیا جائے اسے غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔
اس پابندی کا اطلاق فروری سے ہوجائے گا جس کے بعد نوجوانوں میں مقبول ای سگریکٹس کے پھلوں، منٹ اور ٹافیوں کے فلیورز غیر قانونی ہوجائیں گے جو نوجوانوں میں زیادہ مقبول ہیں۔
امریکا میں ای سیگریٹ کی سب سے مقبول کمپنی جُول نے امریکا میں تمباکو اور مینتھول کے علاوہ دیگر تمام فلیورز بند کردیے ہیں۔
اس پابندی سے چارج ہونے والے ٹینک بیسڈ ویپنگ ڈیوائسز کو استثنیٰ حاصل ہوگا جنہیں ابتدائی طور پر ویپ شاپس میں صرف بالغوں کو فروخت کیا جاتا تھا۔
رپورٹ کے مطابق امریکا میں نوجوانوں میں تمباکو نوشی کا تناسب تاریخ کی کم ترین سطح 14 فیصد پر ہے تاہم یہ امریکا میں مختلف قابل علاج بیماریوں، معذوری اور موت کی اب بھی سب سے بڑی وجہ بنا ہوا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق امریکا میں اس وقت تقریباً 3 کروڑ 40 لاکھ بالغ افراد سگریٹ نوشی کرتے ہیں۔