خیبر پختونخوا کابینہ سے شہرام ترکئی اور عاطف خان سمیت تین وزراء فارغ

شہرام ترکئی اور عاطف خان سمیت تین صوبائی وزراء کو خیبر پختونخوا کابینہ سے فارغ کر دیا گیا۔

گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں سینئر صوبائی وزیر عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد کو ڈی نوٹیفائی کرنے کا بتایا گیا۔

خیبرپختونخوا کابینہ سے فارغ ہونے والے اراکین میں صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی، سینئر وزیرکھیل، ثقافت اور سیاحت  عاطف خان اور  وزیر ریونیو اور اسٹیٹ شکیل احمد شامل ہیں۔

جیو نیوز کے مطابق عاطف خان بھی وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان سے نالاں تھے اور وہ وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کر کے انہیں اپنے خدشات سے آگاہ کرنا چاہتے تھے لیکن عاطف خان کی وزیراعظم سے ملاقات سے پہلے ہی تین صوبائی وزراء کو فارغ کر دیا گیا۔

برطرف وزراء کابینہ کے فیصلوں سے انحراف کر کے مشکلات پیدا کر رہے تھے: وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا

اس حوالے سے وزیراطلاعات خیبرپختونخوا شوکت یوسف زئی نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر تینوں وزراء کو خیبرپختونخوا کابینہ سے نکالا گیا ہے۔

وزیر اطلاعات خیبر پختونخوا شوکت یوسفزئی نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطرف وزراء کابینہ کے فیصلوں سے انحراف اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا کر رہے تھے اس لیے وزیراعظم عمران خان نے تینوں وزراء کے منفی طرز عمل کی وجہ سے انہیں فارغ کرنے کا فیصلہ کیا۔

 شوکت یوسفزئی نے کہا کہ وزراء کی برطرفی ایک اچھا فیصلہ ہے کیونکہ کسی کو بھی پارٹی یا حکومت کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔

 شوکت یوسفزئی نے کہا کہ عاطف خان وزارت اعلیٰ کے بھی امیدوار تھے، انہیں سب سے بڑی وزارت اور چار محکمے دیے گئے تھے مگر عاطف خان نے وزیراعلی محمود خان کو کبھی وزیراعلٰی تسلیم نہیں کیا اور مشکلات پیدا کیں۔

 انہوں نے کہا کہ گروپ بندی میں پارٹی خاموش رہتی ہے تومسائل پیدا ہوتے ہیں، وزیراعلیٰ کے بعد سب سے اہم وزارت جس شخص کوملی وہ مسائل پیدا کرتا رہا۔

ادھر شہرام خان ترکئی کا کہنا ہے کہ ابھی ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں تھوڑا وقت دیں کچھ سمجھنے دیں کہ کیا ہوا ہے، اس معاملے پر ضرور بات ہوگی۔

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیراعظم عمران خان کو شکایت لگائی تھی

دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان نے وزیراعظم عمران خان کو شکایت لگائی تھی کی کچھ وزراء کی وجہ سے کام کرنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں، جس پر وزیراعظم عمران خان نے ان وزراء کو ہٹانے کی ہدایت کی تھی۔

ذرائع کا بتانا ہے کہ 15 سے 16 افراد کا ایک پریشر گروپ تھا جس میں دو خواتین اور تین صوبائی وزیر بھی شامل تھے اور مزید 9 اراکین اسمبلی کے نام بھی وزیراعلیٰ کے پی کو بھجوائے جا چکے ہیں جس پر بہت جلد فیصلہ کیے جائیں گے۔

مزید خبریں :