03 فروری ، 2020
مانچسٹر کے رہائشی 20 سالہ لڑکے کایا نے اپنی 46 سالہ ماں مشیل کے ساتھ مل کر وزن کم کرلیا۔
لڑکے کا وزن تقریباً 190 کلو گرام تھا جسے اُس نے اس حد تک کم کرلیا کہ جب وہ یونیورسٹی گیا تو اُسے کوئی نہیں پہچان پارہا تھا یہاں تک کے کایا کے استاد بھی اُسے نیا اسٹوڈنٹ سمجھ رہے تھے۔
لڑکے کا وزن زیادہ ہونے کی وجہ یہ تھی وہ روز باہر سے کھانا منگوا کر کھاتا، یہاں تک کہ وہ لیکچر کے دوران بھی کچھ نا کچھ کھاتا رہتا تھا۔ اس کے اس طرح کھانے کی وجہ سے وزن بڑھتا چلا گیا اور اسے سینے میں درد محسوس ہونے لگا۔
کایا نے محسوس کیا کہ اُس کی والدہ پہلے کے مقابلے میں کافی دبلی ہوگئیں ہیں جن کا وزن تقریباً 127 کلوگرام تھا۔
مشیل کو اپنے وزن کی وجہ سے گھٹنے کی سرجری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بعد سے مشیل نے اپنا وزن کم کرنے کی ٹھان لی اور کیمبرج ڈائیٹ پلان پر عمل کرنا شروع کردیا۔ مشیل کے اس ڈائیٹ پلان کی وجہ سے اُن کا وزن پہلے ہفتے میں ہی تقریباً 5 کلو گرام کم ہوا۔
اپنی ماں کے کم ہوتے وزن کو دیکھتے ہوئے کایا نے بھی اپنی ماں کے ساتھ ڈائیٹ پلان پر عمل کرنا شروع کردیا۔
دونوں ماں بیٹے تقریباً 11 ماہ تک ڈائیٹ پلان پر عمل کرتے ہوئے اپنے وزن میں واضح فرق لائے۔
مشیل کا کہنا ہے کہ میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ میرا سائز 24 سے 14 ہوگیا ہے۔ میرے کھانے کی بُری عادت کی وجہ نے کایا پر بھی بُرا اثر ڈالا۔ ہماری صحت کے برباد ہونے کی سب سے بڑی وجہ باہر سے کھانا یا پیزا منگوانا تھا جبکہ چھٹی والے دن ہمارے کھانے میں اضافہ ہوجاتا تھا۔
مشیل نے بتایا کہ کبھی کبھار تو میں ایک دن میں 6 لیٹر تک کولڈ ڈرنک پی لیتی تھی۔ مگر ہم دونوں نے مل کر اپنی ڈائیٹ کو تبدیل کیا، ہم دونوں روز اپنے کتّوں کے ساتھ دوڑتے تھے۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ مجھے بہت فخر ہے کے آج ہم دونوں کی اس کہانی سے دوسرے لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔ یہ بہت عجیب سی بات ہے کہ ماں اور بیٹے نے مل کر وزن کم کیا۔
کایا کی ماں کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں تھا کہ میرا بیٹا یہ کر پائے گا مگر کایا نے اپنا وزن کم کرلیا ہے اور اب وہ ایک ہیرو لگتا ہے۔
کایا اگست 2018 میں ڈائیٹ کا حصّہ بنا جس کے بعد اُس کا وزن تقریباً 101 کلو گرام کم ہوا ہے۔
کایا کا اس سے متعلق کہنا تھا کہ میرے وزن کو بڑھانے کی سب سے بڑی وجہ پنیر سینڈوچ اور ٹوسٹ تھے۔ میں اپنے بڑھتے وزن کی وجہ سے بہت نا خوش تھا اور میری امّی بھی میرے وزن کو لے کر بہت فکرمند رہتی تھیں۔ مگر میرے وزن کم ہونے کے بعد سے میں بہت پُراعتماد ہوگیا ہوں۔ جب میں واپس یونیورسٹی گیا تو مجھے کوئی پہچان بھی نہیں رہا تھا اور سب مجھے نیا طالبعلم سمجھ رہے تھے۔