06 فروری ، 2020
رمضان شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز کی ضمانت منظور ہو گئی جب کہ آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت 11 فروری تک ملتوی کر دی گئی۔
حمزہ شہباز نے رمضان شوگر ملز اور آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں درخواست ضمانت دائر کر رکھی تھی۔
حمزہ شہباز کے وکیل نے دوران سماعت عدالت کو بتایا کہ کیس میں دستاویزی ثبوت پیش کیے گئے جس میں حمزہ شہباز پر کوئی الزام نہیں آتا، رمضان شوگر مل کیس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور ہو چکی ہے، پراجیکٹ وزیر اعلیٰ نے نہیں بلکہ کابینہ اور صوبائی اسمبلی نے منظور کیا تھا۔
نیب کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ حمزہ شہباز رمضان شوگر ملز کے چیف ایگزیکٹو تھے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ ڈائریکٹر کتنے تھے، آپ نے کیس کی تیاری ہی نہیں کی، لگتا ہے آپ پوری قوم سے کھیل رہے ہیں۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے کہا کہ آپ بیانات کی کاپی دے رہے ہیں کیا ہم نے بیانات کی کاپیوں پر فیصلہ کرنا ہے؟
نیب کے وکیل نے کہا کہ رمضان شوگر ملز کے لئے نالہ بنانے کے لیے فنڈز استعمال کیے گئے، جس پر عدالت نے کہا کہ کیا کہیں لکھا ہے کہ یہ نالہ رمضان شوگر ملز کے علاوہ کوئی دوسرا استعمال نہیں کرے گا۔
وکیل نے بتایا کہ نالے سے فائدہ اٹھانے والے عام آدمیوں کی تعداد بہت کم ہے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پوچھا کہ کیس کی تحقیقات کرنے والا افسر کون ہے؟ لگتا ہے بہت ہی اعلیٰ معیار کی تحقیقات کی گئی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس مظاہر علی نقوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے رمضان شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کے رہنما کی ضمانت کی درخواست منظور کی۔
حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس کی سماعت 11 فروری تک ملتوی کر دی گئی ہے۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں حمزہ شہباز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثہ جات اور رمضان شوگر ملز کیس کے مقدمات چل رہے ہیں اور حمزہ شہباز لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔