08 فروری ، 2020
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر و قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبے کی لاگت پر سوال اٹھا دیے۔
پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔
اس حوالے سے مسلم لیگ (ن) کے صدر و سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ میں کہا ہے کہ تاحال نامکمل پشاور میٹرو کی لاگت تقریباً لاہور، اسلام آباد راولپنڈی اور ملتان بی آر ٹیز کی مجموعی لاگت کے برابر ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 27 کلو میٹر پر محیط لاہور بی آر ٹی پر 29.65 ارب روپے لاگت آئی جبکہ 27.6 کلو میٹر طویل پشار بی آر ٹی منصوبہ 90 ارب روپے سے زائد کا ہے اور کرپشن انکوائری سے بچنے کے لیے پی ٹی آئی کے عدالتوں سے حکم امتناع لینے پر حیرانی نہیں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن )کے بی آر ٹی منصوبوں کو ’جنگلا‘ بس کہہ کر مذاق اڑایا گیا، تینوں بی آر ٹی منصوبوں سے متعلق کرپشن کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات بھی لگائے گئے جبکہ یہ منصوبے ریکارڈ مدت میں مکمل کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ان منصوبوں سے شہریوں بالخصوص خواتین اور مزدوروں کو محفوظ سفری سہولیات میسر آئیں۔
خیال رہے کہ اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والے پشاور میٹرو منصوبے کو کے پی کے حکومت نے 6 ماہ کے اندر مکمل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جبکہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا جو اب 60 ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔
5 دسمبر 2019 کو پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو 45 روز کے اندر پشاور بی آر ٹی انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔
خیبرپختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں 3 فروری کو سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا ہے۔