Time 11 فروری ، 2020
پاکستان

سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد کراچی میں تجاوزات کیخلاف کارروائی کا دوبارہ آغاز

سپریم کورٹ کے احکامات کے بعد کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) ٹریک کے اطراف تجاوزات کے خلاف کارروائی کا دوبارہ آغاز ہوگیا، گلشن اقبال میں علاقہ مکینوں کی جانب سے عملے پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں گیلانی ریلوے اسٹیشن کے اطراف تجاوزات کے خلاف آپریشن کے لیے ریلوے انتظامیہ اور اسسٹنٹ کمشنر ضلع شرقی پولیس کے ہمراہ پہنچے تو علاقہ مکینوں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔

علاقہ مکینوں نے اس موقع پر شدید احتجاج کیا، ان کا کہنا تھا کہ  تمام قانونی تقاضے پورے کرکے جگہ خریدی ہے، اس موقع پر غیر قانونی تعمیرات گرانے پر پہلی منزل پر رہائش پذیر خواتین  نے پولیس اہلکاروں اور مشینری پرپتھراؤ بھی کیا۔

مکینوں کے پتھراؤ کے بعد خواتین پولیس اہلکاروں نے مزاحمت کرنے والی خواتین کو عمارت سے باہر نکال دیا۔

پولیس کی جانب سے تجاوزات کے خلاف کارروائی میں رکاوٹ ڈالنے والے ایک شخص کو بھی حراست میں لیا گیا۔

اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر ریلوے لینڈ خالد خان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ریلوے ہاؤسنگ سوسائٹی اراضی فروخت نہیں کرتی بلکہ ملازمین کو الاٹ کرتی ہے۔

ڈپٹی ڈائریکٹر ریلوے لینڈ کا کہنا تھا کہ کراچی میں ریلوے کی ایک درجن سے زائد ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں اور ہاؤسنگ سوسائٹی کو حکومت سندھ ڈیل کرتی ہے ریلوے نہیں۔

' گیلانی ریلوے اسٹیشن کے قریب 35 ایکڑ زمین پر قبضہ ہے'

انہوں نے بتایا کہ گیلانی ریلوے اسٹیشن کے قریب 81 ایکڑ زمین ریلوے کی ہے جس میں سے 35 ایکڑ زمین پر قبضہ ہوچکا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں خالد خان کا کہنا تھا کہ رہائشی عمارتوں کو خالی کرانے کی حکمت عملی سندھ حکومت بنائے گی، میں 3 ،2 ماہ پہلے یہاں آیا ہوں مجھے نہیں معلوم کہ ریلوے اراضی پر کون قبضہ کرتا ہے۔

خیال رہے کہ گیلانی ریلوے اسٹیشن کے اطراف کی رہائشی عمارتوں کو خالی کرنے کے نوٹسز جاری کیے جاچکے ہیں، سپریم کورٹ نے گذشتہ دنوں  سرکلر ریلوے کے روٹ سے تجاوزات ایک ہفتے میں ہٹانے کا حکم دیا تھا۔

حکومت تجاوزات ہٹائے،لیکن متاثرین کو گھر بھی بناکر دے،ایم کیو ایم

دوسری جانب متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے رہنماکنورنوید جمیل کا کہنا ہے کہ حکومت تجاوزات ہٹائے،لیکن متاثرین کو گھر بھی بنا کر دے۔

سندھ اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران کنور نوید جمیل کاکہنا تھا کہ  کراچی میں بڑے بڑے پلازے بن گئے، کیا اہلکار پیسے لے کر تعمیرات کراتے رہے؟

کنور نوید نے کہا کہ بلدیہ عظمٰی کراچی (کے ایم سی) کی زمینوں پر قبضہ ہو رہا ہے، ان کو بچایا جائے۔ میئر کراچی کو حکومت نے نہ اختیار دیا ہے نہ ہی کوئی فورس دی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایم کیو ایم کے خلاف کسی بھی جگہ قبضہ کرنے کا کوئی کیس نہیں ہے ،تجاوزات کی سرپرستی کرنے والے سرکاری محکموں کے افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔

مزید خبریں :