22 فروری ، 2020
پاکستان کے سینیئر وکٹ کیپر بیٹسمین اور پشاور زلمی کے کھلاڑی کامران اکمل کا کہنا ہے کہ انہیں اپنے بھائی عمر اکمل کی ایمانداری پر یقین ہے، عمر کو جیسا پیش کیا جارہا وہ ویسا نہیں، ابھی تحقیقات جاری ہیں، اس سے قبل عمر کے بارے میں قیاس آرائیاں نہ کی جائیں۔
کامران اکمل نے پشاور زلمی کی جانب سے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کیخلاف میچ میں شاندار سنچری اسکور کی جس کی بدولت ان کی ٹیم نے ایونٹ میں پہلی کامیابی حاصل کی ہے۔
شاندار پرفارمنس کے بعد کامران اکمل سے پریس کانفرنس میں ان کی کارکردگی کے ساتھ ساتھ اینٹی کرپشن یونٹ کی تحقیقات کا شکار ان کے بھائی عمر اکمل کے بارے میں بھی سوالات ہوئے جس پر کامران کا کہنا تھا کہ عمر اکمل ان کا بھائی ہے، وہ اسے جانتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ عمر ایسا نہیں، ابھی تحقیقات چل رہیں، اگر وہ قصور وار ہوا تو جو کہنا ہے کہہ لیں لیکن ابھی قیاس آرائیوں سے گریز کریں۔
کامران اکمل کا کہنا تھا کہ عمر اکمل اینٹی کرپشن یونٹ سے تعاون کررہا ہے اور امید ہے وہ ایسے ہی کلیئر ہوگا جیسے 10 سال پہلے ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کا فوکس ہمیشہ پرفارمنس ہی ہوتا ہے، وہ جس ٹیم سے بھی کھیلتے ہیں تو ترجیح ہوتی ہے کہ وہ بہتر سے بہتر پرفارم کریں، فی الحال ان کی توجہ پاکستان سپر لیگ پر مرکوز ہیں اور وہ اس لیگ میں بہتر پرفارم کرکے اپنی ٹیم پشاور زلمی کو کامیاب کرانا چاہتے ہیں۔
سلیکشن کمیٹی کے حوالے سے کامران اکمل کا کہنا تھاکہ اُن کا کام پرفارم کرنا ہے، باقی سلیکٹرز پر ہے، پچھلی سلیکشن کمیٹی سے بھی کوئی شکایت نہیں، اس کمیٹی سے بھی کوئی شکوہ نہیں۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں ایک اسپیل یا ایک اننگز پر کھلاڑی کو قومی ٹیم میں لے لینا مناسب نہیں، سلیکشن کے لیے ایک معیار یا 4 روزہ کرکٹ کو رکھیں تاکہ کھلاڑی ٹھیک طرح تیار ہوکر ٹیم میں آئیں۔
اپنی سنچری کے حوالے سے کامران اکمل نے کہا کہ بڑا اسکور کرکے ہمیشہ خوشی ہوتی ہے لیکن نیشنل اسٹیڈیم پر ان کی سب سے یادگار پرفارمنس انڈیا کے خلاف ٹیسٹ سنچری تھی اور اس سنچری کا ٹیسٹ میچ کی سنچری سے کوئی مقابلہ نہیں۔
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی خلاف ورزی پر عمر اکمل کو معطل کر دیا تھا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت عمر اکمل کو فوری طور پر معطل کیا جس کے بعد عمر اکمل اینٹی کرپشن یونٹ کی جانب سے جاری تحقیقات مکمل ہونے تک کرکٹ سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔
بکی کے رابطہ کرنے کی اطلاع پی سی بی کو نہ کرنے پرعمر اکمل کو 2 سال کی سزا کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔