08 مارچ ، 2020
عالمی یوم خواتین پر لاہور ، کراچی اور اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف شہروں میں ’عورت مارچ‘ اور دیگر ناموں سے ریلیوں کا انعقاد کیا گیا۔
کراچی کے فریئر ہال میں عورت مارچ کے شرکاء جمع ہوئے جس میں خواتین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی نمایاں شخصیات سمیت خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔
اس موقع پر شرکاء نے خواتین کے خلاف منفی سماجی رویوں کے خلاف نعرے لگائے اور خواتین کو حقوق دینے کا مطالبہ کیا۔
خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے کراچی کے ساحل سی ویو پر خواتین کی بائیک ریلی کا بھی اہتمام کیا گیا۔
ریلی میں 200 سے زائد خواتین نے سی ویو پر بائیک چلائی، ریلی میں شریک خواتین نے تقریباً دو کلو میٹر کا سفر طے کیا ۔
ریلی کے منتظمین کا کہنا تھا کہ ریلی کا مقصد ملک بھر کی خواتین کو یہ پیغام دینا ہے کہ معاشرے کی خواتین بااختیار اور بااعتماد ہیں، شرکاء خواتین کا کہنا تھاکہ ہیوی بائیک چلانا بھی ایک آرٹ ہے اور اب خواتین مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔
لاہور میں بھی عورت مارچ کے شرکاء نے پریس کلب سے ایوان اقبال تک ریلی نکالی، اس دوران نوجوان فن کاروں کی جانب سے اپنے فن کا مظاہرہ کیا گیا اور خواتین کے مسائل کی نشاندہی کے لیے اسٹریٹ تھیٹر پیش کیا گیا۔
مارچ میں خواتین کی بڑی تعداد شریک تھی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھارکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے، اس موقع پر خواتین نے خوب نعرے بھی لگائے جبکہ خواتین کے ساتھ مردوں نے بھی عورت مارچ میں شرکت کی۔
مارچ کی شرکاء نے کہا کہ برابری کے حقوق مانگے کے لیے سڑکوں پر آئی ہیں۔
عورت مارچ کے شرکاء کی حفاظت کے لیے خواتین پولیس اہلکاروں کی بڑی تعداد نے ڈیوٹی سرانجام دی۔
لاہور میں جماعت اسلامی خواتین ونگ کے زیر اہتمام تکریم نسواں ریلی کا انعقادکیا گیا جس میں خواتین کی بڑی تعداد نے ناصر باغ ریلی میں شرکت کی۔
ریلی میں کالجز اور جامعات کی طالبات سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین بڑی تعداد میں شامل ہوئیں۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد پر عورت مارچ میں مرد و خواتین کی بڑی تعداد شریک ہوئی، شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر عورت مارچ کے منشور پر مشتمل نعرے درج تھے۔
اسلام آباد میں عورت مارچ کے شرکاء پر بعض افراد نے پتھراؤ بھی کیا اور جوتے پھینکے جس کے باعث عورت مارچ کے شرکاء کو وہاں سے جانا پڑا، پتھراؤ اس وقت کیا گیا جب مارچ اختتام کو پہنچ رہا تھا۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بھی خواتین کے عالمی دن کی مناسبت سے مختلف سیاسی جماعتوں اور تنظیموں کی جانب سے ریلیوں اور سیمینار کا اہتمام کیا گیا ۔
پشاور پریس کلب میں منعقدہ سیمینار میں مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی خواتین نے شرکت کی، سیمینار ملک بھر میں شہید کی گئی خواتین کے نام منسوب کیا گیا۔
عالمی یوم خواتین کے سلسلے میں کوئٹہ میں بھی ریلی نکالی گئی اور مظاہرہ کیاگیا۔
کوئٹہ کے بلدیہ لان سے نکالی گئی ریلی میں سول سوسائٹی کے مرد و خواتین نمائندے شریک ہوئے، ریلی کے شرکاء نے مختلف بینرز اور پوسٹرز اٹھائے ہوئے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔
شرکاء کا مطالبہ تھا کہ خواتین کو تعلیم اور صحت کے شعبوں میں بھرپور مواقع سمیت دیگر حقوق دئیے جائیں۔
عالمی یوم خواتین کے موقع پر حیدرآباد میں بھی مختلف تنظیموں کی جانب سے ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔
قومی عوامی تحریک کی ذیلی تنظیم سندھیانی تحریک، سماجی تنظیموں جامنی بازار اور روشنی فاؤنڈیشن کی جانب سے ایس ایس پی چوک سے پریس کلب تک ریلیاں نکالی گئیں اور مظاہرے کیے گئے۔
اس کے علاوہ سکھر، فیصل آباد اور ملک کے دیگر شہروں میں بھی یوم خواتین کے حوالے سے عورت مارچ اور دیگر تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔