30 مارچ ، 2020
سپریم کورٹ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی سے متعلق اسلام آباد سمیت تمام ہائیکورٹس کےفیصلے معطل کر دیئے۔
کورونا وائرس کے باعث انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں ہوئی۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ قیدیوں کی رہائی سےمتعلق ہائیکورٹس مختلف فیصلے دے رہی ہیں، درخواست گزار کےحق دعویٰ پر کوئی اعتراض نہیں اٹھا رہا۔
اٹارنی جنرل ن نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے قیدیوں کی رہائی بارے میں سپریم کورٹ گائیڈ لائن طےکرے۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کورونا وائرس ایک سنجیدہ مسئلہ ہے لیکن کورونا کےباعث اجازت نہیں دے سکتےکہ سنگین جرائم میں ملوث قیدی رہا کردیئے جائیں۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ملک کو کورونا وائرس کی وجہ سےکن حالات کا سامنا ہے سب پتاہے، دیکھنا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نےکس اختیارکےتحت قیدیوں کی رہائی کاحکم دیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہائی کورٹس سوموٹو کا اختیار کیسےاستعمال کرسکتی ہیں؟
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیں رول آف لاء ہر حال میں قائم رکھنا ہے، بیرون ملک قیدیوں کی رہائی کے لیے کمیشن بنائے گئے ہیں، چھوٹے جرائم میں ملوث ملزمان کو رہائی ملنی چاہیے لیکن خوف نہ پھیلایا جائے، ہائیکورٹس نے دہشت گردی کے ملزمان کے سوا سب کو رہا کر دیا۔
جسٹس سجادعلی شاہ نے ریماکس دیئے کہ اس انداز سے ضمانتیں دینا ضمانت کے بنیادی اصولوں کےخلاف ہے جب کہ چیف جسٹس نے کہا کہ یسا نہیں ہوسکتا کہ آفت میں لوگ اپنے اختیارات سے باہر ہو جائیں، یہ اختیارات کی جنگ ہے۔
جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کسی نےایک ہفتے پہلے جرم کیا تو وہ بھی باہر آ جائے گا، ایسی صورت میں شکایت کنندہ کےجذبات کیا ہوں گے؟ جن کی دو تین ماہ کی سزائیں باقی رہتی ہیں ان کوچھوڑ دیں۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ہمیں خوفزدہ نہیں ہونا بلکہ پرسکون رہ کر فیصلہ کرنا ہے، ہمارا دشمن مشترکہ اور ہمیں متحد ہو کر اس مقابلہ کرنا ہے۔
سپریم کورٹ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی پر عملدرآمد روکتے ہوئے اسلام آباد سمیت تمام ہائیکورٹس کے انڈر ٹرائل قیدیوں کی رہائی کے فیصلے معطل کر دیئے۔
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے ہائیکورٹس کو قیدیوں کی رہائی سےمتعلق مزید احکامات جاری کرنے سے بھی روک دیا۔
سپریم کورٹ نے وفاق، تمام ایڈووکیٹس جنرل، آئی جی اسلام آباد، انتظامیہ کو نوٹسز جاری کر دیئے۔ صوبائی ہوم سیکرٹریز، آئی جیز جیل خانہ جات، پراسیکیوٹر جنرل نیب، اے این ایف کو بھی نوٹس جاری کر دیئے گئے۔
سپریم کورٹ کے لارجر بینچ نے انڈر ٹرائل قیدیوں کی تہائی کے لیے شیخ ضمیر حسین کو عدالتی معاون مقرر کر دیا۔