31 مارچ ، 2020
عالمی وبا کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دنیا بھرمیں متعدد ممالک میں لاک ڈاؤن کیا گیا ہے جس کے باعث فرانس اور آسٹریلیا کے بعد اب پاکستان میں بھی گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
لاک ڈاؤن کے باعث دنیا بھر میں لوگوں کی ملازمت کو خطرہ ہونے کے ساتھ ساتھ مالی مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے شہری دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ خواتین اور بچوں سے متعلق گھریلو تشدد کے واقعات میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
اس تمام صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے حکومتِ پاکستان کی وزارتِ انسانی حقوق کی جانب سے ایک ہیلپ لائن متعارف کرائی گئی ہیں جہاں کسی بھی قسم کے تشدد کا شکار افراد شکایت کر سکتے ہیں۔
اس ضمن میں وزارتِ انسانی حقوق نے ٹوئٹر کے ذریعے ہیلپ لائن کےنمبرز سے متعلق تمام تر تفصیل سے آگاہ کیا۔
وزارتِ انسانی حقوق نے اپنے ٹوئٹ میں بتایا کہ 'لاک ڈاؤن اور قرنطینہ کی وجہ سے متعدد خواتین اور بچوں کو گھریلو تشدد کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ہماری ہیلپ لائن آپ کی مدد کرنے کے لیے تیار ہے'۔
خیال رہے کہ یورپی نشریاتی ادارے یورو نیوز کے مطابق کورونا وائرس کے باعث فرانس میں کیے گئے لاک ڈاؤن کے دوران خواتین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگیا ہے اور گھریلو تشدد کے واقعات میں 30 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
11 دن کے لاک ڈاؤن میں صرف پیرس میں گھریلو تشدد کے واقعات میں 36 فیصد اضافہ ہوا ہے جب کہ فرانس میں مجموعی طور پر 30 فیصد سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔
دوسری جانب کورونا لاک ڈاؤن کے دوران آسٹریلیا نیو ساؤتھ ویلز میں گھریلو تشدد کی شکایات میں 75 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
اس ضمن میں آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن کی جانب سے گھریلو تشدد کے خلاف فنڈ 100 ملین ڈالرز بڑھانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔