06 اپریل ، 2020
کوئٹہ: حفاظتی کٹس کی دستیابی کے لیے احتجاج کرنے والے ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکل اسٹاف پر پولیس نے ہلہ بول دیا اور کئی ڈاکٹرز کو گرفتار کرلیا جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے سروسز کا بائیکاٹ کردیا۔
کوئٹہ میں ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف حفاظتی کٹس کے لیے احتجاج کررہا تھا،مظاہرین سول اسپتال سے مارچ کرتے ہوئے وزیراعلی سیکریٹریٹ پہنچے تھےکہ اس دوران پولیس نے ڈاکٹرز اور طبی عملے پر لاٹھی چارج کردیا اور کئی ڈاکٹرز و طبی عملے کو گرفتار کرلیا۔
ایس ایس پی آپریشنز کے مطابق ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ارکان کو دفعہ 144کی خلاف ورزی پر گرفتارکیاگیا جنہیں مختلف تھانوں میں منتقل کیاگیا ہے۔
پولیس کی جانب سے لاٹھی چارج اور گرفتاریوں کے بعد ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے تمام سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا۔
صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر یاسر خان کا کہنا تھا کہ پولیس نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کے ساتھ دہشتگردوں والا سلوک کیا، انہیں بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا، 150 سے زائدڈاکٹروں اورپیرامیڈیکس کو گرفتار کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ان حالات کے بعد کام کرنا ناممکن ہوگیا، حکومت جو کچھ کرتی ہے کرے چاہے نوکری سے نکالے، ہمیں دہشتگردوں کی طرح مارا گیا، اب ہمارے پاس کچھ نہیں، ہمیں سامان نہیں دیاجارہا حکومت کہہ رہی ہے کہ ہم چین سے ڈاکٹر لے آئیں گے،حفاظتی کٹس کے بغیر ڈاکٹرز اور ان کے اہلخانہ کی زندگیاں داؤ پر لگی ہیں۔
دوسری جانب ترجمان بلوچستان حکومت لیاقت شاہوانی نے کہا کہ ڈاکٹرز اور طبی عملے نے دفعہ 144 کی خلاف ورزی کی، موجودہ صورتحال میں انہیں خدمات نہ دینے پر خود سوچنا چاہیے، ڈاکٹرز بھلے تنقید کریں، نعرے لگائیں لیکن سروسز ترک نہیں کرنی چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ حفاظتی کٹس فراہم کرچکے ہیں، صرف گوگلز کا مسئلہ آرہاہے، گوگلز کی جگہ فیس شیلڈ فراہم کی ہے، مزید جو سامان آئے گا وہ بھی ڈاکٹرزمیں تقسیم کریں گے، چین میں مطلوبہ طبی آئٹمز کی قلت ہے، جو اسٹاک آیا وہ ڈاکٹرز میں تقسیم کر چکے ہیں، این ڈی ایم اے سے ملنے والے 50 ہزار سے زائد این 95 ماسک تقسیم کردیے۔