18 اپریل ، 2020
وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ کورونا کے حوالے سے ہماری ابھی تک کی حکمت عملی کامیا ب رہی ہے۔
ڈاکٹر قیصر سجاد کی سربراہی میں پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے وفد نے وزیراعلیٰ سندھ سے ملاقات کی جس میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے حوالے سے حکومتی اقدامات اور تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ترجمان وزیراعلیٰ ہاؤس کے مطابق اجلاس میں پی ایم اے کے وفد نے کورونا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کو مختلف تجاویز دیں۔
پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے لاک ڈاؤن کو مزید سخت کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن 15 دن پہلے کرنا چاہیے تھا۔
پی ایم اے کے وفد نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا مقصد اس بیماری کو کم کرنا ہے، اس دوران اس کی مکمل تیاری کرنی چاہیے، کورونا وائرس کے مریضوں کو بالکل الگ رکھا جائے، کورونا وائرس کی وجہ سے دیگر مریض پریشان اور الجھن میں ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے پی ایم اے کے وفد کو بتایا کہ جب یہ مرض چین میں پھیلا تو ہم نے اجلاس بلایا، 15 مارچ سے پروازیں، ٹرین اور بس سروس بند کروانا چاہتا تھا لیکن اتفاق رائے نہ ہو سکا۔
انہوں نے بتایا کہ ہماری ابھی تک کی حکمت عملی کامیاب گئی ہے، ایران سے آنے والوں کو سکھر میں رکھا ، 280 افراد میں کورونا وائرس پایا گیا، ہم نے سب کو آئسولیشن میں رکھا، وائرس پھیلنے نہیں دیا۔
مراد علی شاہ نے کہا کہ شاید اپنے فیصلوں میں غلطیاں کی ہوں لیکن ہر فیصلہ عوام کو بچانے کے لیے کیا، مجھ پر کافی تنقید بھی ہو رہی ہے لیکن اس کی پرواہ کیے بغیر اپنے کام پر توجہ دے رہا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ لوکل ٹرانسمیشن سے وائرس زیادہ پھیلا ہے، زیادہ نقصان اس سے ہوا ہے کہ ہمارے لوگ سماجی دوری اختیار نہیں کر رہے، اگر عوام غیر ضروری طور پر گھروں سے نہ نکلتے تو آج کراچی میں اتنے کیسز نہ ہوتے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ ہمیں قوم کو کورونا کی وبا سے نجات دلانے کے لیے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور دیگر ماہرین کی رہنمائی چاہیے۔