30 اپریل ، 2020
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد نے لاک ڈاؤن کو اسپنرز کی تکینک پر کام کرنے کے لیے بہترین وقت قرار دے دیا۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ ٹو ڈبلیوز (وقار اور وسیم) کی موجودگی میں وکٹیں لینا ایک چیلنج تھا۔
ماضی کے عظیم کھلاڑیوں کا موجودہ اور ایمرجنگ کرکٹرز کو آن لائن ٹپس دینے کا سلسلہ جاری ہے۔ اسپنرز کے لیے منعقدہ سیشن میں تبادلہ خیال کرتے ہوئے مشتاق احمد نے کہا کہ پاکستان میں گیند بآسانی گھومتا ہے مگر انگلینڈ، آسٹریلیا اور جنوبی افریقا میں وکٹیں لینے کے لیے اوور اسپن سے کامیابی ملتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عماد وسیم کی لیگ اسپن بہتر ہورہی ہے جبکہ یاسر شاہ گُگلی پر خاص کام کررہے ہیں، شاداب خان کے پاس ویری ایشنز ہیں انہیں طویل طرز کی کرکٹ میں کامیابی کے لیے صرف تجربہ درکار ہے۔
مشتاق احمد نے لاک ڈاؤن کو اسپنرز کے لیے اپنی تکینک پر کام کرنے کے لیے بہترین وقت قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ کیریئر کے آغاز میں مرحوم عبد القادر کی نقالی میں اپنا ایکشن خراب کر بیٹھے پھر صادق محمد نے ایکشن تبدیل کرایا جس سے ان کی گگلی اور لیگ اسپن مزید مؤثر ہوگئی۔
سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ 90 کی دہائی میں ٹو ڈبلیوز کے ہوتے ہوئے ٹیم میں شامل کسی بھی بولر کے لیے وکٹیں لینا آسان نہیں تھا مگر انہوں نے کبھی ہار نہیں مانی۔
سابق کرکٹر نے کہا کہ اسپنر کو آرٹ کے ساتھ ساتھ اسمارٹنس درکار ہوتی ہے، بطور اسپنر وکٹ کیپر سے ربط بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ معین خان کے ساتھ مل کر حریف بلے بازوں کو اپنی اسپن کے جال میں پھنسا کر پویلین کی راہ دکھاتے تھے۔
مشتاق احمد نے کہا کہ وہ کیریئر کے مشکل وقت میں تنقید سننے کی بجائے اپنی حکمت عملی بناتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک مزدور کے بیٹے تھے اور انہوں نے اپنے والد سے کبھی ہار نہ ماننا سیکھا۔