ون فری پریس کولیشن کا میر شکیل الرحمان کی فوری رہائی کا مطالبہ

40 سے زائد میڈیا اداروں کی تنظیم ’ون فری پریس کولیشن‘ نے رواں ماہ آزادی صحافت کیلئے خطرہ بننے والے 10 واقعات کی فہرست جاری کردی۔

فہرست میں کئی ممالک میں صحافیوں کو گرفتار اور قتل کرنے کے واقعات شامل ہیں۔

جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی گرفتاری بھی دنیا بھر میں آزادی صحافت کو درپیش خطرات میں ٹاپ 10 میں شامل ہے۔

اس کے علاوہ اس فہرست میں ترکی میں قتل ہونے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی اور کرغیزستان، یمن، مصر، بحرین اور دیگر ممالک میں گرفتار ہونے والے صحافیوں کا ذکر ہے۔

ون فری پریس نے 3 مئی عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر گرفتار صحافیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

میر شکیل الرحمان کے کیس کا پس منظر

میر شکیل الرحمان نے 1986 میں لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں 54 کنال پرائیویٹ پراپرٹی خریدی، اس خریداری کو جواز بنا کر قومی احتساب بیورو (نیب) نے انہیں 5 مارچ کو طلب کیا، میرشکیل الرحمان نے اراضی کی تمام دستاویزات پیش کیں اور اپنا بیان بھی ریکارڈ کروایا۔

نیب نے 12 مارچ کو دوبارہ بلایا، میر شکیل انکوائری کے لیے پیش ہوئے تو انہیں گرفتار کر لیا گیا۔

آئینی اور قانونی ماہرین کے مطابق اراضی کی دستاویزات کی جانچ پڑتال کے دوران اُن کی گرفتاری بلا جواز تھی کیونکہ نیب کا قانون کسی بزنس مین کی دوران انکوائری گرفتاری کی اجازت نہیں دیتا۔

لاہور ہائیکورٹ میں دو درخواستیں، ایک ان کی ضمانت اور دوسری بریت کے لیے دائرکی گئیں، عدالت نے وہ درخواستیں خارج کرتے ہوئے ریمارکس دیے تھے کہ مناسب وقت پر اسی عدالت سے دوبارہ رجوع کر سکتے ہیں۔

تاہم بعدازاں 28 اپریل کو لاہور کی احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔

مزید خبریں :