Time 05 مئی ، 2020
پاکستان

سپریم کورٹ نے بی آرٹی پر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلےکیخلاف حکم امتناع میں توسیع کردی

 منصوبے پر ایک قدم آگے تو 2 قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے، منصوبہ کب آپریشنل ہوگا؟ جسٹس عمر عطاء بندیال کا استفسار— فوٹو:فائل

سپریم کورٹ نے پشاور بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آرٹی) منصوبے پر پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کردی۔

جسٹس عمرعطاء بندیال کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے درخواست پر سماعت کی، اس دوران جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ درخواست گزار نے صوبائی حکومت کی اپیل پراعتراضات اٹھائے ہیں لہٰذا صوبائی حکومت ان اعتراضات کے جواب سے راہ فرار اختیار نہیں کرسکتی۔

درخواست گزار عدنان آفریدی نے کہا کہ منصوبے پر تعمیر کے بعد توڑ پھوڑ ہوتی رہتی ہے۔

اس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیے کہ منصوبے پر ایک قدم آگے تو 2 قدم پیچھے والی مثال صادق آتی ہے، صوبائی حکومت عوام کے پیسے کی محافظ ہے اور یہ منصوبہ عوام کے پیسے سے بن رہا ہے۔

جسٹس عمرعطاء بندیال نے مزید کہا کہ عوام کا پیسہ احتیاط سے خرچ ہونا چاہیے اور پیسہ ضائع ہوجائے تو باز پرس تو ہوتی ہے۔

بینچ کے سربراہ نے استفسار کیا کہ منصوبہ کب آپریشنل ہوگا؟  اس پر خیبرپختونخوا حکومت کے وکیل نے جواب دیا کہ منصوبے کی تکمیل کی تاریخ 31 جولائی ہے لیکن کورونا کی وجہ سے 25 دن کام روکا گیا، ٹھیکیدار نے تاحال نئی تاریخ نہیں دی۔

سپریم کورٹ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع میں توسیع کرتے ہوئے درخواست گزار کے اعتراضات پر کے پی حکومت سے جواب طلب کرلیا اور سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 5 دسمبر 2019 کو پشاور ہائیکورٹ نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو 45 روز کے اندر پشاور بی آر ٹی انکوائری مکمل کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

خیبرپختونخوا حکومت نے ہائیکورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا جہاں سماعت کے بعد عدالت عظمیٰ نے ایف آئی اے کو تحقیقات سے روک دیا تھا۔  

یاد رہے کہ پشاور ہائیکورٹ کے فیصلے میں کہا گیا تھا کہ تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت نے کسی وژن اور منصوبہ بندی کے بغیر منصوبہ شروع کیا، منصوبے نے 6 ماہ میں مکمل ہونا تھا جبکہ سیاسی اعلانات کے باعث منصوبہ کئی نقائص کا باعث بنا، تاخیر کا شکار ہوا اور لاگت بھی بڑھی۔

واضح رہے کہ پشاور میں ٹرانسپورٹ کا منصوبہ بی آر ٹی تحریک انصاف کے گزشتہ دورِ حکومت میں سابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک کے دور میں شروع ہوا جو کئی تاریخوں کے باوجود تاحال مکمل نہیں ہوسکا۔

اکتوبر 2017 میں شروع ہونے والے اس منصوبے کو کے پی حکومت نے چھ ماہ کے اندر مکمل کرنے کا دعویٰ کیا تھا جب کہ منصوبے پر لاگت کا تخمینہ 49 ارب روپے لگایا گیا جو اب 60 ارب روپے سے بھی تجاوز کرچکا ہے۔

مزید خبریں :