کیا کورونا وائرس کی دوسری لہر آئے گی؟ ماہرین کیا کہتے ہیں؟

رائٹرز فائل فوٹو

جرمن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کہ دنیا کرونا وائرس کی دوسری اور تیسری لہر کے لیے تیار ہے۔

دنیا بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی کی جا رہی ہے یا بیشتر ممالک اس حوالے سے منصوبہ بندی کر رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ خدشہ بھی موجود ہے کہ کورونا وائرس کی نئی لہر بھی آ سکتی ہے ۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دنیا میں کورونا وائرس کی دوسری اور تیسری لہر کا اس وقت تک خطرہ موجود رہے گا جب تک دنیا کی آبادی اس کے خلاف قوت مدافعت پیدا نہیں کر لیتی۔

جرمنی کے سرکاری طبی ادارے رابرٹ کوچ انسٹیٹیوٹ کے سربراہ لاتھر وائلر کا کہنا ہے کہ وائرس کی دوسری لہر کافی حد تک یقینی ہے اور بیشتر ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک وبا ہے اور وبا میں یہ وائرس ہماری طبی خطرات کی فہرست میں اس وقت تک موجود رہے گا جب تک دنیا کی 60 سے 70 فیصد آبادی اس سے متاثر نہ ہو جائے۔'اسی لیے سائنس دانوں کی اکثریت یہ سمجھتی ہے کہ اس وائرس کی دوسری لہر بھی آئے گی اور ہو سکتا ہے کہ دنیا کو تیسری لہر کا بھی سامنا کرنا پڑے۔'

وائلر کے مطابق اچھی بات یہ ہے کہ جرمنی جہاں حکومت کو کورونا کے خلاف اپنے اقدامات کی وجہ سے سراہا جا رہا ہے وہاں روزانہ متاثر ہونے والے افراد کی تعداد میں 700 سے 1600 کی کمی واقع ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ بھارت میں رواں ہفتے لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی تو محکمہ صحت کے حکام نے اسے جلد بازی قرار دیا جب کہ امریکا کے نیویارک شہر میں سب وے نظام کو راتوں رات بند کرنا پڑا۔

اٹلی میں ماہرین صحت نے خبردار کیا کہ وائرس کی نئی لہر خطرناک ہوسکتی ہے جب کہ جرمن چانسلر اینجلا مرکل نے ملک بھر کے 16 گورنرز سے مل کر آنے والے دنوں میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق بات کی تاہم یہ فیصلہ کیا گیا کہ اگر مقررہ حد سے زیادہ کیسز رپورٹ ہوئے تو پابندیاں دوبارہ لگادی جائیں گی۔

مزید خبریں :