’لاک ڈاؤن میں سختی نہ ہوئی تو بلوچستان میں جولائی تک کورونا کیسز 11 لاکھ ہوسکتے ہیں‘

فائل فوٹو

کوئٹہ: ڈی جی ہیلتھ بلوچستان سلیم ابڑو نے خبردار کیا ہے کہ اگر لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدآرمد نہ ہوا تو 11 جولائی تک بلوچستان کے 11 لاکھ تک افراد کورونا سے متاثر ہو جائیں گے۔

کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی ہیلتھ ڈاکٹر سلیم ابڑو نے بتایا کہ کورونا سےصوبے میں اب تک 24 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں جن میں زیادہ تر افراد کورونا کے علاوہ دوسرے امراض میں بھی مبتلا تھے۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بلوچستان نے کورونا سے پہلے ہی ایمرجنسی فنڈ جاری کیا تھا جب کہ وزیر اعلیٰ نے کورونا کے بعد بھی اسپتالوں کو فعال رکھنے کے لیے مزید فنڈز دیے ہیں، محکمہ صحت کے پاس 2 پی سی آر مشینیں ہیں جس کی وجہ سے روزانہ تین سے چارسو تک ٹیسٹ ہورہے تھے۔

ڈی جی ہیلتھ کاکہنا تھا کہ اب این ڈی ایم اے کی طرف سے ہمیں ایک آٹو اسٹریکٹر مل گئی ہے جس سے روزانہ کی بنیاد پر 800 کے قریب ٹیسٹ ہو رہے ہیں جب کہ این ڈی ایم اے کی طرف سے بلوچستان کو مزید 5 ٹیسٹ مشینیں دی جائیں گی جس کے بعد روزانہ 2500 تک ٹیسٹ کیے جا سکیں گے۔

انہوں نے کہا ہم نے تجویز دی  کہ بلوچستان میں 15 سے 20 دن کے لیے کرفیو لگا دیا جائے کیونکہ لوکل ٹرانسمیشن کیسز زیادہ ہو رہے ہیں اور اگر لاک ڈاؤن پر سختی سے عملدآرمد نہ ہوا تو 11 جولائی تک بلوچستان کے 11 لاکھ تک افراد کورونا سے متاثر ہو جائیں گے جب کہ یہ تعداد دسمبر میں 95 لاکھ تک پہنچ جائے گی، بلوچستان کے 73 ڈاکٹرز کورونا کا شکار ہوچکے ہیں ایک سینئر ڈاکٹر وینٹی لیٹر پر ہیں۔

ڈی جی ہیلتھ نے مزید کہا کہ حکومت سے یہ بھی گزارش کی ہے کہ عید سے چار دن قبل بھی لوگوں کو دوسرے اضلاع جانے اور آنے نہیں دیا جائے، اس سے حالات مزید خرب ہو سکتے ہیں۔

سلیم ابڑو کا کہنا تھا کہ محکمہ داخلہ سے کوئی پوچھے لاک ڈاؤن پر کیا عملدآرمد ہوا ، شٹر نیچے کر کے دکانوں میں کاروبار چل رہے ہیں۔

مزید خبریں :