Time 09 مئی ، 2020
پاکستان

پاکستان میں کورونا کیسز میں اضافہ کہاں اور کس سطح پر ہو رہا ہے؟

اسلام آباد: پاکستان میں علامات ظاہر ہوئے بغیر اور مقامی سطح پر کورونا وائرس منتقلی کیسز کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

دی نیوز کی رپورٹ کے مطابق، 10 میں سے 9 مریضوں میں مرض مقامی سطح پر منتقل ہوا، جب کہ 8 میں علامات ظاہر نہیں ہوئیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وبا پھیلنے کی وجہ لاک ڈائون میں نرمی ہے۔ خواتین کے مقابلے مرد زیادہ متاثر ہورہے ہیں اور وینٹی لیٹرز کی تعداد مریضوں سے زیادہ ہے۔

تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے 10 میں سے 8 مریضوں میں اس کی علامات نہیں پائی گئیں مگر جب ٹیسٹ کیا گیا تو مثبت آیا۔

دی نیوز کے ملک بھر سے حاصل کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق، مقامی سطح پر اس مرض کے پھیلنےکی شدت میں نمایاں اضافہ ہوا ہےکیوں کہ 10 میں سے 9 مریض ایسے ہیں جنہیں یہ مرض پاکستان میں ہی لاحق ہوا ہے۔

یہ اعدادوشمار محدود ٹیسٹ کرنے والے پاکستان کے ہیں جہاں زیادہ سے زیادہ 12 ہزار ٹیسٹ یومیہ ہورہے ہیں۔

دی نیوز نے ملک بھر سے یکم مئی سے 7 مئی تک کی تفصیلات حاصل کی ہیں، اس کے علاوہ کورونا کے مریضوں کے لیے موجود وینٹی لیٹرز ، مرد اور خواتین مریضوں کا تناسب اور عمر کا جائزہ بھی لیا گیا ہے۔

جہاں تک مریضوں میں علامات نا ہونے کا تعلق ہے تو ہر صوبے میں اس کی شرح مختلف ہے۔ خیبر پختون خوا میں یہ شرح 70 فیصد، بلوچستان میں 85 فیصد، اسلام آباد میں 83، پنجاب میں 82 اور سندھ میں یہ شرح 80 فیصد ہے۔

سندھ میں 07 مئی تک موصول ہونے والے اعدادوشمار کے مطابق، یومیہ 3500 ٹیسٹ ہورہے تھے، پنجاب میں 5000، خیبر پختون خوا میں 1400 ، بلوچستان میں 800 اور اسلام آباد میں 100 ٹیسٹ ہوئے۔

مقامی سطح پر کورونا وائرس کی منتقلی کی سب سے زیادہ شرح اسلام آباد میں 96 فیصد اور سب سے کم پنجاب میں 81 فیصد رہی۔ یعنی ہر 10 میں سے 8-9 افراد اس مرض میں مقامی طور پرمبتلا ہوئے۔

اس میں اسلام آباد اور پنجاب کے وہ ٹیسٹ بھی شامل ہیں جو مختلف افراد نے اپنے اطمینان کے لیے کروائے، مثلاً 50 افراد پر مشتمل اسلام آباد کے ایک خاندان نے بھی کورونا ٹیسٹ کرایا تھا۔

ترجمان سندھ حکومت سینیٹر مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ مقامی طور پر یہ وبا بہت پہلے سے پھیل رہی تھی، جس کا علم اب ہونا شروع ہوا ہے۔ جس کی وجہ ٹیسٹنگ میں اضافہ اور بیرون ممالک پر فضائی پابندی ہے۔

اس حوالے سے حکام کے مختلف نظریات ہیں۔ تاہم، حکومت پنجاب کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے مختلف وجوہ بیان کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں بیشتر مریض ایسے ہیں جن میں اس مرض کے آثار ظاہر نہیں ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ مقامی سطح پر وبا پھیلنے کی وجہ لاک ڈائون میں نرمی اور کاروبار کی بحالی ہے۔

انہوں نے مرتضیٰ وہاب کی بات سے اتفاق نہیں کیا اور کہا کہ وہ پہلے روز سے ہی میل جول کی جانچ پڑتال کررہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وینٹی لیٹرز پر مریضوں کی منتقلی اور شرح اموات میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔

خواتین کے مقابلے میں مردوں کا اس مرض سے متاثر ہونے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایسا دنیا بھر میں ہورہا ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس مرض سے خواتین کے مقابلے میں مردوں کی شرح اموات بھی بہت زیادہ ہے۔ اسی طرح مختلف عمر کے افراد اس مرض سے متاثر ہورہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں 41 سے 50 سال کے افراد اس مرض سے زیادہ متاثر ہوئے سوائے صوبہ سندھ کے جہاں اس مرض میں مبتلا ہونے والے زیادہ تر افراد کی عمر 31 سے 40 سال کے درمیان ہے۔

وینٹی لیٹرز سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ فی الحال وینٹی لیٹرز کی تعداد مریضوں سے زیادہ ہے۔

مثال کے طور پر پنجاب میں 1505 وینٹی لیٹرز ہیں، جب کہ 7 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔ سندھ میں وینٹی لیٹرز کی مجموعی تعداد کا علم نہیں ہے، تاہم، وبا کے لیے 263 وینٹی لیٹرز مختص ہیں ان میں سے وہاں 14 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

خیبر پختون خوا میں 394 وینٹی لیٹرز ہیں جب کہ 18 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

بلوچستان میں 60 وینٹی لیٹرزلیکن کوئی بھی مریض وینٹی لیٹر پر نہیں ہے اور اسلام آباد میں 77 وینٹی لیٹرز ہیں اور 6 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

مزید خبریں :