11 مئی ، 2020
ملک بھر میں لاک ڈاؤن میں نرمی سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔
اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں وفاقی وزراء اسد عمر، حماد اظہر، شبلی فراز، خسرو بختیار اور مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ اور مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد سمیت دیگر افراد نے شرکت کی۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کو کورونا کی مجموعی صورتحال پربریفنگ دی گئی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی)کے اعدادوشمار سے آگاہ کیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف نے بیرون ملک سے پاکستانیوں کی واپسی پر بریفنگ دی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں لاک ڈاؤن سے متعلق فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اورکورونا وائرس کے پھیلاؤکی شرح کا جائزہ لیا گیا۔
اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ وینٹی لیٹرز کے بہترین استعمال اور اس کے آسانی سے میسر آنے کیلئے مربوط حکمت عملی تیارکی جائے۔
انہوں نے کہا کہ معاشی صورتحال، عوام کےمسائل اور دیگر ملکوں کی صورتحال مدنظر رکھ کر لاک ڈاؤن میں نرمی کی گئی، لاک ڈاؤن میں نرمی کی تاکہ معاشی سرگرمیوں اور حفاظتی اقدامات کے درمیان توازن برقرار رکھا جا سکے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بین الاقوامی طور پر اس امر کا ادراک کیاجارہا ہے کہ لاک ڈاؤن کورونا کے خلاف وقتی عمل ہے، کورونا سے بچاؤ کیلئےحفاظتی اقدامات کوکسی صورت نظرانداز نہیں کیا جانا چاہیے۔
عمران خان نے ہدایت کی کہ کورونا کے ٹیسٹ کے حوالے سے بعض حلقوں کے خدشات کو دور کیا جائے، عوام کو ترغیب دی جائے کہ وہ خود علامات کی صورت میں ٹیسٹ کرائیں، گھر پر قرنطینہ اختیار کرنے کے حوالے سے لوگوں کو معلومات فراہم کی جائیں۔
خیال رہے کہ پاکستان میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد 31 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے جب کہ 679 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
کورونا وائرس کے خدشے کے پیش نظر کیے گئے لاک ڈاؤن میں نرمی کے بعد ملک کے بڑے شہروں میں تقریباً 50 دنوں سے بند دکانیں اور چھوٹے کاروبار کھل گئے ہیں۔