18 مئی ، 2020
نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) حکومت پاکستان اور مختلف اداروں کی جانب سے ملنے والی امداد کی تفصیلات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی 123 صفحات پر مشتمل رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم نے ادارے کے لیے 25 ارب 30 کروڑ روپےمختص کیے، وزارت صحت کی جانب سے 50 ارب روپے مختص ہوئے جو تاحال جاری نہیں کیے گئے۔
رپورٹ کے مطابق ایشین ڈویلپمنٹ بینک کی جانب این ڈی ایم اے کو 8 ارب روپے ملے جب کہ چینی حکومت کی جانب سے 64 کروڑ روپے کی گرانٹ دی گئی۔
این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امداد صرف سامان کی صورت میں وصول کی جاتی ہے، نقد رقم کی صورت میں نہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ این ڈی ایم اے امداد کا آڈٹ کرانے کے لیے آڈیٹر جنرل آف پاکستان سے درخواست کر چکی ہے۔
بارڈرز پر قرنطینہ مراکز کے حوالے سے تفصیلات بھی این ڈی ایم اے کی رپورٹ میں شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ تفتان پر 1300 افراد، چمن میں 900 اور طورخم پر 1200 افراد کو قرنطینہ مراکز میں رکھنے کی گنجائش ہے، طورخم پر قرنطینہ مرکز کے لیے 300 کمرے تعمیر کر لیے گئے ہیں جب کہ 1200 اضافی کمروں کی تعمیر کرنے کے انتظامات بھی کیے گئے ہیں۔
اس کے علاوہ تفتان میں 600 میں سے 202 کمرے تکمیل کے قریب ہیں، لوکل ملٹری اتھارٹی کے مطابق مزید کمروں کی ضرورت نہیں ہے۔
رپورٹ کے مطابق لوکل ملٹری اتھارٹی نے ٹینٹ ولیج کی صورت میں 1300 کمروں کی سہولت فراہم کر رکھی ہے جب کہ پاکستان ریلویز نے بھی 2 ٹرینیں بطور قرنطینہ مختص کر رکھی ہیں۔
خیال رہے کہ کورونا ازخودنوٹس کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ کرے گا۔
سپریم کورٹ نے وفاقی و صوبائی حکومتوں اور مختلف اداروں کو کورونا کے حوالے سے اقدامات پر کارکردگی پورٹ طلب کی تھی۔